فوج کی قوت سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوسکتا ہے: فاروق عبداللہ

فاروق عبد اللہ کلکتہ میں سنٹر فار پیس اینڈ پرگریسیو کی جانب سے منعقد ایک مباحثہ میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کا مسئلہ فوجی قوت کے ذریعہ کبھی بھی حل نہیں ہوسکتا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کشمیرکے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹرفاروق عبد اللہ نے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کی وکالت کرنے والوں کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان اور کشمیر کے الحاق کی تاریخ اور اسباب کو نہیں جاننے والے ہی اس طرح کی باتیں کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ہندوستان کے آئین کا حصہ کشمیری مسلمانوں کی وجہ سے نہیں بلکہ حکومت ہند اور جموں و کشمیر کے مہاراجہ کے درمیان معاہدہ کے وقت ہی شامل کیا گیا تھا۔

فاروق عبد اللہ کلکتہ میں سنٹر فار پیس اینڈ پرگریسیو کی جانب سے منعقد ایک مباحثہ میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کا مسئلہ فوجی قوت کے ذریعہ کبھی بھی حل نہیں ہوسکتا ہے۔ بلکہ مسئلہ کا واحدحل بات چیت ہے اور یہ شرطوں کے بغیر مسلسل جاری رہنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے آرمی چیف جنرل راوت نے آج کہا ہے کہ ہندوستان طالبان کے ساتھ غیر مشروط بات چیت کرنے کو تیار ہے۔ہم اس کا استقبال کرتے ہیں۔مگر سوال یہ ہے کہ ہندوستان کی حکومت طالبان سے بات چیت کرسکتی ہے مگر حریت لیڈروں سے بات کیوں نہیں کرسکتی ہے۔جب کہ تمام حریت لیڈروں کے پاس ہندوستانی پاسپورٹ ہیں۔

فاروق عبد اللہ نے کہا کہ1947کے بعد کشمیری عوام نے اپنی خواہشوں کے مطابق ہندوستان سے الحاق کیا تھا۔مگر وہ ہندوستان مہاتما گاندھی اور جواہر لال نہرو کا تھا جو کشمیریوں کو برابری کا درجہ دینے کے حق میں تھے۔مگر آج وہی ہندوستان ہے؟۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان اورپاکستان کے درمیان دشمنی اور عداوت کی جو دیوار کھڑی کی گئی تھی اس کی قیمت جموں و کشمیر کے عوام کو برداشت کرنا پڑا۔انہوں نے کہا کہ کچھ طاقتیں ہیں جو دوونوں ممالک کو قریب نہیں آنے دیتے ہیں۔کیوں کہ اگر کشمیر میں امن و امان قائم ہوگیا تھا توان کی دوکانداری ختم ہوجائے گی۔

فاروق عبد اللہ نے کشمیر کے موجودہ حالات کیلئے مودی حکومت کو براہ راست ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ حکومت عوامی پلیٹ فارم پر کشمیریوں کا دل جیتنے کی بات ضرورکرتی ہے مگر کشمیری عوام کو برابری کا درجہ دینے کو تیار نہیں ہے۔کشمیریوں کے ملک بھر میں بدسلوکی کے واقعات ہورہے ہیں،کشمیریوں کی حب الوطنی پر مسلسل سوالیہ نشان لگایا جاتاہے۔کشمیریوں کوا پنا نہیں سمجھا جاتا ہے۔چناں چہ اس کی وجہ سے کشمیری عوام جھنجھلاہٹ کا شکار ہوتی جارہی ہے۔وہ کبھی بھی پاکستان کے ساتھ جانے کی بات نہیں کی ہے اس کے باوجود کشمیریوں کو پاکستانی ہونے کا طعنہ دیا جاتا ہے۔فاروق عبد اللہ نے شہری ترمیمی بل کے حوالے سے کہا کہ پارلیمنٹ میں مودی حکومت نے جو بل پیش کیا ہے وہ ہندوستان کے آئین اور روح کے منافی ہے۔ایک طرف نعرہ ہے کہ ہندوستان میں تمام شہریوں کو برابر کا درجہ دیاجاتا ہے تو دوسری طرف شہری ترمیمی بل کے ذریعہ مذہبی تعصب برتی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ روہنگیائی کا کیا قصور ہے۔وہ صرف ہندوستان میں پناہ گزیں ہیں اور ہم سے درخواست کررہے ہیں کہ ہم انہیں صرف مسلمان ہونے کی وجہ سے پناہ دینے کوتیار نہیں ہے۔

فاروق عبدا للہ نے مذہبی سیاست کرنے والی قوتوں کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اقتدار کو دوام بخشنے کیلئے کچھ قوتیں بالخصوص موجودحکمراں جماعت اور ان کے ہم خیال جماعتیں ملک کی سالمیت، اتحاد اور بھائی چارہ کو نقصان پہنچارہے ہیں۔انہوں نے سوال کیا کہ ملک پہلے یا پھر اقتدار۔اگر ملک پہلے ہے تو پھرملک کو توڑنے والی آوازوں کے خلاف ہم متحدکیوں نہیں ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی توجہ صرف اور صرف پاکستان کی طرف مرکوز ہے جب کہ ہمارا دشمن چین چاروں طرف سے ہمارا محاصرہ کرلیا ہے۔نیپال جو ایک ہندواکثریتی ملک ہے وہ بھی ہمارے خلاف جاچکا ہے اور چین کی حمایت کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی سیکورٹی اور سالمت کو بچانے کیلئے ضروری ہے کہ ملک کے اندرونی اختلافات کو ختم کیا جائے اور عوام میں بھائی چارہ کو فروغ دیا جائے۔

مباحثہ میں حصہ لیتے ہوئے سابق آرمی چیف جنرل شنکر رائے چودھری نے کہاکہ کشمیریوں کو اس حقیقت کا ادارک کرلینا چاہیے آزادی کا کوئی سوال نہیں پیدا ہوتا ہے۔کشمیر ہندوستان کا حصہ ہے اور رہے گا۔جہاں تک کشمیریوں کے ساتھ زیادتی، ناانصافی اور یکساں سلوک کی بات ہے تو اس کیلئے بات چیت کے ذریعہ مسئلہ کا حل کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری نوجوان بڑی تعداد میں ہندوستانی افواج کا حصہ ہے اور پوری دیانت داری کے ساتھ ہندوستان کی خدمت کرتے ہیں۔آئی ایس آفیسر فیصل شاہ کے استعفیٰ کو افسوس ناک بتاتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں معلوم ہے کہ انہوں نے کن حالات میں ا ستعفیٰ دیا ہے تاہم فیصل شاہ امید کی ایک کرن تھے۔یہ خوش آئند بات ہے کہ وہ سیاست میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بنگال میں کشمیری طلباء کے ساتھ کوئی برا سلوک نہیں ہوتا ہے۔کچھ ہندی بولنے والی ریاستوں میں ماحول خراب ہے تو حکومت ہند کی ذمہ داری ہے کہ اس کیلئے کارروائی کرے۔کرنل باگچی نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ ہندواور مسلمان کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ ایک ریاست کا مسئلہ ہے اور اس کو اسی تناظر میں دیکھاجانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کے ساتھ ہندوستانی عوام ہمدردی رکھتی ہے گر غلط فہمیاں ہیں تو اس کو ور کیا جانا چاہیے۔سنٹر فار پیس کے سربراہ مشہور سماجی کارکن اوپی شاہ اور دیگر افراد نے بھی اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔