دہلی کی آلودگی سے پریشان بی جے ڈی رکن پارلیمنٹ نے پارلیمانی اجلاس کسی دوسرے شہر میں منتقل کرنے کا کیا مطالبہ
مانس رنجن نے کہا کہ ’’اگر اڈیشہ ریاست طوفان کے دوران کچھ گھنٹوں کے اندر لاکھوں افراد کو نکال سکتی ہے، تو یقیناً حکومت ہند بھی اپنے اراکین کی صحت کے لیے پارلیمنٹ کے 2 اجلاس کہیں اور منتقل کر سکتی ہے۔‘‘

دہلی میں آلودگی کا مسئلہ مستقل بنا ہوا ہے۔ موجودہ وقت میں بھی ہوا کا معیار خراب ہے۔ ایسی بھی خبریں ہیں کہ دہلی کے کئی لوگوں کو صاف ہوا کے لیے دوسرے شہروں میں منتقل ہونے کا فیصلہ لینا پڑا ہے۔ اب دہلی کی خراب ہوا پر اڈیشہ کے ایک رکن پارلیمنٹ نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
دراصل ملک کی راجدھانی ہونے کی وجہ سے دہلی میں ہی پارلیمنٹ ہے اور پارلیمانی کارروائیاں یہیں پر ہوتی ہیں۔ یہاں آلودگی ہونے کے سبب پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس اور بجٹ اجلاس کسی دوسرے شہر میں کرانے کا مطالبہ رکھا گیا ہے۔ یہ مطالبہ اڈیشہ سے بی جے ڈی کے راجیہ سبھا رکن مانس رنجن منگراج نے پارلیمانی کارروائی کے دوران رکھا۔
بی جے ڈی سے راجیہ سبھا رکن مانس رنجن نے راجدھانی دہلی میں ہر سال ہونے والی آلودگی کو ’انسان کے ذریعہ پیدا آفت‘ قرار دیا۔ انھوں نے جمعرات کو حکومت سے ہوا کا معیار بہتر ہونے تک پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس اور بجٹ اجلاس کو دہلی سے باہر کسی دوسری جگہ منتقل کرنے کی گزارش کی۔ وقفہ سوال کے دوران اس معاملے کو اٹھاتے ہوئے قدرتی آفات کے تئیں اپنی ریاست اڈیشہ کی فعالی اور دہلی کی آلودگی کو ہینڈل کرنے میں یکساں جوش کی ضرورت پر کچھ باتیں پیش کیں۔
دہلی اور اڈیشہ کا موازنہ کرتے ہوئے مانس رنجن نے کہا کہ ’’اڈیشہ سے آنے والا، ایک ایسی ریاست جو غیر معمولی ڈسپلن کے ساتھ گردابی طوفان، سیلاب اور قدرتی آفات سے مستقل لڑتا رہتا ہے، مجھے پتہ ہے کہ بحران کیسا نظر آتا ہے۔ لیکن جو چیز مجھے پریشان کرتی ہے، وہ ہے... راجدھانی دہلی۔‘‘ بی جے ڈی رکن پارلیمنٹ نے اراکین، پارلیمانی افسران، ڈرائیورس، صفائی ملازمین اور ایوان کو جاری رکھنے والے سیکورٹی اہلکاروں کو روزانہ زہریلی ہوا کے رابطہ میں آنے پر فکر ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم ان کی تکلیف کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ ہم یہ نمائش نہیں کر سکتے کہ سب کچھ معمول پر چل رہا ہے۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا کہ آلودگی کے اعلیٰ سطح پر جانے والے مہینوں کے دوران اہم پارلیمانی اجلاس منعقد کرنے سے زندگی کو غیر ضروری طور پر جوکھم میں ڈالنا پڑتا ہے۔ دہلی کی جگہ متبادل شہروں کے بارے میں رکن پارلیمنٹ نے صاف ہوا اور ضروری بنیادی ڈھانچے والے کئی شہروں کا مشورہ دیا، جن میں بھونیشور، حیدر آباد، بنگلورو، گاندھی نگر، گوا اور دہرادون شامل ہیں۔
مانس رنجن منگراج نے دلیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر ریاست اڈیشہ گردابی طوفان کے دوران چند گھنٹوں کے اندر لاکھوں لوگوں کو نکال سکتی ہے اور جان بچا سکتی ہے، تو یقیناً حکومت ہند بھی اپنے اراکین اور ملازمین کی صحت کی حفاظت کے لیے پارلیمنٹ کے 2 اجلاس کو کہیں دوسری جگہ منتقل کر سکتی ہے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان کی یہ تجویز سیاست سے متاثر نہیں ہے۔ منگراج کا کہنا ہے کہ ’’یہ سیاست کی چیز نہیں ہے۔ یہ زندگی اور احترام کی بات ہے۔ پارلیمنٹ کو قیادت دکھانی ہوگی۔ پارلیمنٹ کو ظاہر کرنا ہوگا کہ زندگی کا حق مذمت سے پہلے آتا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔