برہان وانی کی تیسری برسی پر کشمیر میں مکمل ہڑتال، بازار میں سناٹا، معمولات زندگی درہم برہم

تین سال قبل برہان وانی کی ہلاکت کے خلاف وادی بھر میں بھڑک اٹھنے والے شدید پرتشدد احتجاجی مظاہروں کے بعد سخت ترین کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا گیا تھا جس کو مختلف علاقوں میں 55 دنوں تک جاری رکھا گیا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: حزب المجاہدین کمانڈر برہان مظفر وانی کی تیسری برسی کے موقع پر پیر کے روز وادی کے یمین ویسار میں ہمہ گیر ہڑتال کے باعث معمولات زندگی درہم وبرہم ہو کر رہ گئے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق معروف حزب کمانڈر برہان وانی کی تیسری برسی کے موقع پر ریاست کے گرمائی دارالحکومت سری نگر میں جہاں حکام نے صفا کدل، خانیار، مہاراج گنج اور نوہٹہ کے پولس تھانوں کے تحت آنے والوں علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیاں عائد کی تھیں وہیں کرفیو جیسی پابندیوں سے مستثنیٰ سری نگر کے دیگر علاقوں میں مکمل ہڑتال کے باعث بازاروں میں ہو کا عالم طاری رہا۔

یو این آئی کے ایک نامہ نگار جنہوں نے شہر سری نگر کا دورہ کیا، نے بتایا کہ حکام نے ممکنہ احتجاجوں کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے کئی سڑکوں پر خار دار تار بچھادی تھی، حساس چوراہوں پر بلٹ پروف گاڑیوں کو کھڑا کیا گیا تھا اور کئی حساس مقامات پر بھاری تعداد میں سیکورٹی فورسز کی نفری کو تعینات کیا گیا تھا۔ شہر سری نگر کے باقی علاقوں میں اگرچہ حکام کی طرف سے پابندیاں عائد نہیں تھیں تاہم بازاروں میں ہو کا عالم طاری رہا، تمام دکانیں بند، کاروباری سرگرمیاں مفلوج، سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل معطل رہی۔


بنکوں اور سرکاری دفاتر میں کام کاج متاثر رہا جبکہ تعلیمی ادارے مکمل طور پر بند رہے۔ نالہ مار روڑ عبور ومرور کے لئے جزوی طور بند رہا جبکہ رعناواری، خانیار، ناؤ پورہ اور بابا ڈیمب علاقوں میں سیکورٹی فورسز کی بھاری تعداد کو تعینات کیا گیا تھا اور سیول لائنزعلاقوں بشمول رزیڈنسی روڑ، مولانا آزاد روڑ، لالچوک، بڈشاہ چوک، جہانگر چوک وغیرہ میں بھی امن وقانون کی بحالی کو یقینی بنانے کے لئے سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری کو تعینات کیا گیا تھا۔

نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد، جس کو میرواعظ عمر فاروق کا گڑھ مانا جاتا ہے، کے تمام دروازوں کو بند کیا گیا تھا اور جامع کی طرف جانے والی سڑکوں کو بھی خار دار تار سے سیل کیا گیا تھا۔ جنوبی کشمیر کے بعض علاقوں میں بھی کرفیو جیسی پابندیاں عائد رہیں، ترال کے شریف آباد علاقے، جو برہان وانی کا آبائی وطن ہے، کو سیل کردیا گیا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق برہان وانی کی رہائش گاہ اور قبرستان کی طرف جانے والے راستوں کو سیل کیا گیا تھا تاکہ وہاں کی طرف لوگوں کے آنے جانے کے سلسلے کو روکا جاسکے۔


واضح رہے کہ کشمیری مزاحمتی قیادت نے برہان وانی کی تیسری برسی کے سلسلے میں پیر کے روز ریاست گیر ہڑتال کی کال دیتے ہوئے ترال کے ملحقہ علاقہ جات کے لوگوں سے اپیل کی تھی کہ وہ اس روز ترال کے مزار شہداء جاکر برہان مظفر وانی اور جملہ شہدائے کشمیر کے حق میں خراج عقیدت ادا کرنے کے لئے دعائیہ مجلس کا اہتمام کریں۔ تاہم انتظامیہ نے ایسے کسی بھی پروگرام کو ناکام بنانے کے لئے متعدد اقدامات اٹھائے۔ موبائل انٹرنیٹ و ریل خدمات کی معطلی کے علاوہ بیشتر علاحدگی پسند قائدین و کارکنوں کو تھانہ یا خانہ نظربند کیا گیا۔

شمالی کشمیر کے تینوں اضلاع بارہمولہ، کپوارہ اور بانڈی پورہ میں بھی برہان وانی کی تیسری برسی کے موقع پر مکمل ہڑتال رہی۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق متذکرہ تینوں اضلاع میں پیر کے روز مکمل ہڑتال رہی، بازاروں میں تمام دکانیں بند رہیں، سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب رہا تاہم نجی ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل جزوی طور جاری رہی۔ کاروباری اداروں کے بند رہنے اور بنکوں اور سرکاری دفاتر میں کام کاج متاثر رہنے کی بھی اطلاعات موصول ہوئیں۔


قابل ذکر ہے کہ قصبہ ترال کے رہنے والے 22 سالہ برہان وانی کو 8 جولائی 2016ء کو جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے بم ڈورہ ککرناگ میں ایک مختصر جھڑپ کے دوران اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ ہلاک کیا گیا تھا۔ ایچ ایم کا پوسٹر بوئے سمجھے جانے والے برہان کی ہلاکت کی خبر پھیلتے ہی پوری وادی ابل پڑی تھی۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر موجودگی کے باعث برہان وانی کشمیر میں ایک گھریلو نام بن چکا تھا۔

برہان وانی کی ہلاکت کے خلاف وادی بھر میں بھڑک اٹھنے والے شدید پرتشدد احتجاجی مظاہروں کے بعد سخت ترین کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا گیا تھا جس کو مختلف علاقوں میں 55 دنوں تک جاری رکھا گیا تھا۔ کشمیری مزاحمتی قیادت نے برہان وانی کی ہلاکت کے بعد ہفتہ وار احتجاجی کلینڈر جاری کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ برہان کی ہلاکت کے بعد وادی میں 19 نومبر کو پہلی بار کوئی ہڑتال نہیں کی گئی کیونکہ مزاحمتی قیادت نے اپنے ہفتہ وار احتجاجی کلینڈر میں دو روزہ ڈھیل کا اعلان کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔