بی جے پی حکمراں ریاستوں میں فرقہ وارانہ تشدد بڑھے، مودی حکومت کا اعتراف

وزارت داخلہ کی رپورٹ کے مطابق کانگریس حکومت والی ریاست کرناٹک میں 2016 کے مقابلے 2017 میں کم فرقہ وارانہ تشدد کے معاملے پیش آئے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ملک کی جن ریاستوں میں بی جے پی حکومتیں ہیں، وہاں سے فرقہ وارانہ تشدد کی خبریں اکثر سننے کو ملتی ہیں اور اس بات کا اعتراف اب مرکز کی مودی حکومت نے بھی کیا ہے۔ یہ اعتراف وزارت داخلہ کی ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے جو منگل کے روز پارلیمنٹ میں پیش کی گئی۔ اس میں واضح لفظوں میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلے 2017 میں ان ریاستوں میں فرقہ وارانہ لڑائی جھگڑوں میں اضافہ درج کیا گیا ہے جہاں بی جے پی برسراقتدار ہے۔

ایک خبر رساں ادارہ نے اس رپورٹ کے حوالے سے لکھا ہے کہ اتر پردیش میں سال 2017 میں فرقہ وارانہ تشدد کے کل 195 معاملات درج کیے گئے ہیں جب کہ 2016 میں یہ تعداد 101 تھی۔ گویا کہ اتر پردیش میں 2016 کے مقابلے 2017 میں فرقہ وارانہ معاملات میں دوگنا اضافہ ہوا ہے۔ یہ اعداد و شمار اس ریاست کے ہیں جہاں یوگی آدتیہ ناتھ وزیر اعلیٰ ہیں اور یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ وہاں ’رام راج‘ ہے۔ بی جے پی حکومت والی ریاستوں راجستھان اور مدھیہ پردیش میں بھی پارٹی کی بدتر حکمرانی دیکھنے کو مل رہی ہیں جہاں اس سال کے آخر میں اسمبلی انتخابات بھی ہونے ہیں۔ وزارت داخلہ کی رپورٹ کے مطابق راجستھان میں 2017 میں کل 91 فرقہ وارانہ تشدد ہوئے جب کہ 2016 میں 63 معاملے درج کیے گئے تھے۔ اسی طرح مدھیہ پردیش میں 2017 میں 60 معاملات سامنے آئے ہیں جب کہ 2016 میں 57 معاملے دیکھنے کو ملے تھے۔

جنتا دل یو کے اشتراک سے بہار میں قابض بی جے پی حکومت کی کارکردگی بھی رپورٹ میں بہت اچھی نظر نہیں آرہی ہے۔ بہار میں 2016 میں محض 65 فرقہ وارانہ تشدد کے معاملے سامنے آئے تھے اور گزشتہ سال یہ تعداد بڑھ کر 85 ہو گئی۔ گویا کہ جنتا دل یو نے مہاگٹھ بندھن سے رشتہ توڑ کر جیسے ہی بی جے پی سے ہاتھ ملایا، ریاست میں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات میں اضافہ ہو گیا۔

دوسری طرف کانگریس حکومت والی ریاست کرناٹک میں معاملہ برعکس دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اس ریاست میں 2016 میں 101 فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات منظر عام پر آئے تھے لیکن 2017 میں یہ تعداد گھٹ کر 100 ہو گئی ہے۔ یعنی سدھارمیا حکومت نے فرقہ وارانہ تشدد پر قابو پانے کی کوشش میں بہت زیادہ تو کامیاب نہیں ہوئے لیکن گزشتہ سال کے مقابلے اپنی پوزیشن ضرور بہتر کی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کرناٹک میں بھی اسمبلی انتخابات اسی سال ہونے ہیں اور کانگریس کے لیے وزارت داخلہ کی پیش کردہ یہ رپورٹ کارآمد ثابت ہو سکتی ہے۔

اس رپورٹ میں بی جے پی حکمرانی والی ریاستوں میں جس طرح فرقہ وارانہ تشدد میں اضافہ ظاہر کیا گیا ہے اس سے لوگوں کو اتنا تو پتہ چل ہی گیا ہے کہ بی جے پی ’ہندوتوا‘ ذہنیت رکھنے والے لوگوں کو فروغ دے رہی ہے جس سے ریاست کا ماحول کشیدہ ہو رہا ہے جو فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافہ کا سبب بن رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔