مہاراشٹر کے اورنگ آباد میں فرقہ وارانہ تشدد، پتھراؤ، پولیس کی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی

پولیس کمشنر نکھل گپتا نے کہا ’’یہ واقعہ رات 12.30 بجے پیش آیا، جسے کچھ لڑکوں نے انجام دیا۔ میں سبھی سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ پرسکون رہیں۔ ہنگامہ آرائی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>تصویر ٹوئٹر</p></div>

تصویر ٹوئٹر

user

قومی آوازبیورو

اورنگ آباد: مہاراشٹر کے اونگ آباد (چھترپتی سمبھا جی نگر) کے کیراڈپورہ علاوہ سے فرقہ وارانہ تشدد کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق شرپسندوں نے کچھ نجی اور پولیس کی گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا۔ پولیس نے لوگوں کو منتشر کرنے کے لئے طاقت کا استعمال کیا اور اس کے بعد امن قائم ہو گیا۔ اورنگ آباد کے پولیس کمشنر نکھل گپتا نے کہا کہ شرپسندوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

اس معاملے پر رکن اسمبلی امتیاز جلیل کا ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا ’’منشیات کے عادی افراد نے دہشت پیدا کی ہے، جبکہ پولیس جائے وقوعہ پر تاخیر سے پہنچی۔ کوئی اعلیٰ افسر نہیں تھا۔ اس کی تفصیل سے تحقیق ہونی چاہیے۔ یہ واقعہ قابل مذمت ہے۔ میں لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کرنا چاہتا ہوں۔‘‘

وہیں، پولیس کمشنر نکھل گپتا نے کہا ’’یہ واقعہ رات 12.30 بجے پیش آیا۔ کچھ لڑکوں نے اس واقعہ کو انجام دیا ہے۔ میں پرسکون رہنے کی اپیل کرتا ہوں۔ ہنگامہ آرائی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ پولیس اپنا کام کر رہی ہے۔‘‘


رام نومی کے موقع پر شہر کے مختلف مقامات پر مختلف پروگراموں کا انعقاد کیا گیا۔ شہر کی مخلوط آبادی والی بستی کیراڈپورہ میں واقع رام مندر میں بھی تیاریاں جاری تھیں۔ رات بارہ بجے کے قریب کچھ نوجوانوں میں کہا سنی ہو گئی۔ یہیں سے کشیدگی کی پہلی چنگاری بھڑک اٹھی۔ ابتدائی معلومات کے مطابق جھگڑا موٹر سائیکل کو لے کر شروع ہوا تھا، بعد میں تنازعہ بڑھ گیا۔ نعرے بازی ہوتے ہی دونوں گروپ ایک دوسرے سے دست و گریباں ہو گئے۔

مندر کے سامنے کھڑی پولیس کی گاڑی کو شرپسندوں نے آگ لگا دی۔ ہجوم کسی کی ایک سننے کو تیار نہیں تھا۔ کچھ ہی دیر میں پولیس کی نفری موقع پر پہنچ گئی لیکن لوگوں نے پتھراؤ کیا اور گاڑی کے شیشے بھی توڑ ڈالے۔ جس کے نتیجے میں پولیس نے بھیڑ پر قابو پانے کے لیے فائرنگ کی۔ بعد ازاں فائر بریگیڈ کی گاڑیوں نے آگ پر قابو پالیا۔ فی الحال صورتحال قابو میں ہے اور امن قائم ہو چکا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔