دہلی: اسکوٹی پارکنگ کو لے کر ہوئی تکرار فرقہ وارانہ جھگڑے میں بدل گئی

گلی چابک سوار اور گلی مندر والی کا علاقہ پولس چھاؤنی میں بدل گیا ہے اور کافی کشیدگی کا ماحول ہے۔ مقامی لوگ خوف کے عالم میں مبتلا ہیں اور کسی ناخوشگوار واقعہ کے اندیشہ سے گھبرائے ہوئے ہیں۔

تصویر ویپن/قومی آواز
تصویر ویپن/قومی آواز
user

قومی آوازبیورو

پرانی دہلی میں اسکوٹی پارکنگ کو لے کر ہوئی ایک معمولی سی تکرار پوری طرح فرقہ وارانہ جھگڑے میں تبدیل ہو گئی ہے ۔ پرانی دہلی سے ملنے والی خبروں کے مطابق لال کنواں علاقہ کی گلی چابک سوار کے رہنے والے آس محمد نے گلی مندر والی کے باہر اپنی اسکوٹی پارکنگ کی تو وہاں پہلے سے بیٹھے کچھ نوجوانوں نے پارکنگ کو لے کر اعتراض کیا۔

تصویر ویپن/قومی آواز
تصویر ویپن/قومی آواز

نوجوانوں کے ذریعہ اعتراض ظاہر کیے جانے کے بعد آس محمد نے کہا کہ وہ ابھی کھانا دے کر اسکوٹی لے جائے گا۔ لیکن وہاں موجود لڑکوں نے اس کو اسکوٹی پارک کرنے نہیں دی اور بات اتنی بڑھی کہ دو لڑکوں میں ہاتھا پائی شروع ہو گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے اس واقعہ نے ایک فرقہ وارانہ جھگڑے کی شکل اختیار کر لی ۔ بات اتنی بڑھی کہ نوجوانوں نے اس لڑکے کی جم کر پٹائی کر دی۔ پٹائی کے بعد آس محمد کے جاننے والے بھی بڑی تعداد میں وہاں آ گئے اور پھر جھگڑا بڑھ گیا ۔

تصویر ویپن/قومی آواز
تصویر ویپن/قومی آواز

دونوں فریق کے حامی پھر بڑی تعداد میں تھانے گئے اور پھر افواہوں کا بازار گرم ہو گیا ۔ پھر یہ افواہ پھیلی کہ آس محمد کے حامیوں نے تھانے سے واپسی پر ایک چھوٹے سے مندر پر پتھراؤ کر دیا ۔ اس کے بعد پولس نے بڑی تعداد میں پولس اہلکار تعینات کر دیے اور دیکھتے ہی دیکھتے علاقہ پویس چھاؤنی میں بدل گیا۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق گلی مندر والی کے پاس ہندو افراد کافی تعداد میں جمع ہو گئے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ ٹوٹی ہوئی مورتی کو کسی بھی حال میں بننے نہیں دیں گے اور اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔

تصویر ویپن/قومی آواز
تصویر ویپن/قومی آواز

یہ واقعہ اتوار کی رات کو شروع ہوا تھا اور خبر لکھے جانے تک دونوں فریق کے حامی ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کر رہے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق آس محمد کی پٹائی کرنے والے نوجوان کا نام سنجیو ہے ۔ اس واقعہ کے بعد علاقہ میں کافی تناؤ ہے اور مقامی لوگ کافی خوفزدہ ہیں ۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 01 Jul 2019, 2:10 PM