رام مندر تعمیر کے لئے پرمہنس کی بھوک ہڑتال ایک سیاسی حربہ: اقبال انصاری

اقبال انصاری نے کہا کہ جب ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف تمام فریق سپریم کورٹ میں چلے گئے اور اکتوبر کے آخری ہفتے سے لگاتار اس پر سماعت ہونی ہے تو پھر تا دم مرگ بھوک ہڑتال کی کیا ضرورت!

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بھوک ہڑتال پر بیٹھے مہنت پرمہنس نے وزیر اعظم مودی پر حملہ بولتے ہوئے کہا، ’’وزیر اعظم کے پاس مسجد جانے کا تو وقت ہے لیکن ایودھیا آنے کا نہیں ہے۔‘‘

ایودھیا: بابری مسجد کے مدعی مرحوم ہاشم انصاری کے بیٹے اقبال انصاری نے کہا کہ تاپسی چھاونی رام گھاٹ کے مہنت پرمہنس داس بابری مسجد-رام جنم بھومی اراضی تنازعہ میں فریق نہیں ہیں لہذا ان کا بھوک ہڑتال پر بیٹھنا ایک سیاسی حربہ ہے اور کچھ نہیں۔

واضح رہے کہ رام مندر کی تعمیر کے لئے پرمہنس تا دم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں اور آج ان کی بھوک ہڑتال کا چوتھا دن ہے۔ پرمہنس کی اس بھوک ہڑتال کو شیوسینا نے بھی حمایت دی ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق شیو سینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے فون کر کے پرمہنس سے بات چیت بھی کی۔

اقبال انصاری نے کہا کہ جب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں چل رہا ہے تو اس پر اس طرح بھوک ہڑتال کرنے کی کیا ضروت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہنت پرمہنس داس اس معاملے میں فریق بھی نہیں ہیں۔ ایسے میں یہ واضح ہے کہ یہ سیاسی کھیل ہے کیونکہ لوک سبھا کے انتخابات قریب آچکے ہیں۔

بابری مسجد کے لئے کیا آب بھی بھوک ہڑتال کریں گے اس سوال پر اقبال انصاری نے کہا کہ ہم لوگ روڈ شو نہیں کرتےکیونکہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اور جو فیصلہ سپریم کورٹ کرے گا وہ ملک کے سبھی مسلمانوں کے لئے قابل قبول ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مہنت پرمہنس کو سیکورٹی چاہئے اس لئے وہ حکومت پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔

اقبال نے کہا کہ جب ہائی کورٹ کا فیصلہ آچکا اور سبھی فریق اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں چلے گئے اور اکتوبر کے آخری ہفتے سے لگاتار اس کی سماعت ہونی ہے تو پھر تا دم مرگ بھوک ہڑتا کی کیا ضرورت! انہوں پھر دوہرایا کہ سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ کرے گا وہ ہم لوگوں کے لئے قابل قبول ہوگا۔

ادھر بھوک ہڑتال پر بیٹھے مہنت پرمہنس نے وزیر اعظم مودی پر حملہ بولتے ہوئے کہا، ’’وزیر اعظم کے پاس مسجد جانے کا تو وقت ہے لیکن ایودھیا آنے کا نہیں ہے۔ مودی ایودھیا میں آکر رام للا کے درشن کریں اگر ہندوتوا کا ایک ذرہ بھی ان کے اندر موجود ہیں تو وہ رو پڑیں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Oct 2018, 1:05 PM