’ججوں کی تقرری کے لیے کالجیم سسٹم ایک فل پروف اور پرفیکٹ ماڈل ہے‘، سابق چیف جسٹس یو یو للت کا بیان

سابق چیف جسٹس یو یو للت کا کہنا ہے کہ ’’میرے حساب سے ہمارے پاس کالجیم سسٹم سے بہتر کوئی سسٹم نہیں ہے، ہمارے پاس کالجیم سسٹم کے مقابلے میں کچھ بھی معیاری نہیں ہے۔‘‘

چیف جسٹس آف انڈیا یو یو للت، تصویر آئی اے این ایس
چیف جسٹس آف انڈیا یو یو للت، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

سابق چیف جسٹس آف انڈیا یو یو للت نے ججوں کی تقرری سے متعلق کالجیم سسٹم پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اسے ایک فل پروف اور پرفیکٹ ماڈل قرار دیا ہے۔ انھوں نے ہفتہ کے روز عدالتی تقرری اور اصلاح پر منعقد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یہ بیان دیا۔ انھوں نے کہا کہ آئینی عدالتوں کے ججوں کے لیے ناموں کی سفارش کرنے میں ایک سخت عمل شامل ہوتا ہے۔

سابق چیف جسٹس یو یو للت کا کہنا ہے کہ ’’میرے حساب سے ہمارے پاس کالجیم سسٹم سے بہتر کوئی سسٹم نہیں ہے۔ ہمارے پاس کالجیم سسٹم کے مقابلے میں کچھ بھی معیاری نہیں ہے۔ فطری طور پر ہمیں اس سمت میں کام کرنا چاہیے تاکہ کالجیم سسٹم زندہ رہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’آج ہم جس ماڈل کے حساب سے کام کرتے ہیں، وہ بالکل درست ماڈل ہے۔‘‘


واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس للت نومبر 2022 میں سبکدوش ہوئے تھے۔ ان کا عدلیہ کے شعبہ میں تجربہ کافی طویل رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عدلیہ ممکنہ امیدواروں کی خوبیوں اور خامیوں پر فیصلہ لینے میں بہتر حالت میں ہے، کیونکہ انھوں نے سالوں سے ان کا کام دیکھا ہے۔ یو یو للت کہتے ہیں کہ جب معاملہ سپریم کورٹ کالجیم تک پہنچتا ہے تو پوری طرح سے درست حالت ہوتی ہے، چاہے نام منظور کیا جائے یا نہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ یہ کسی کے ذریعہ کیا گیا ایک من موجی پریکٹس ہے۔ یہ فل پروف سسٹم ہے۔ کالجیم سسٹم سے جج آئینی عدالتوں میں ججوں کی تقرری کرتے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ یہ ان دنوں عدلیہ اور حکومت کے درمیان تنازعہ کا اہم سبب بن گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔