بے روزگاری شرح نے مودی حکومت کو ایک بار پھر دکھایا ٹھینگا

سی ایم آئی ای کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق فروری 2019 میں بے رزگاری شرح 7.2 فیصد تک پہنچ گئی ہے جو گزشتہ ڈھائی سال میں سب سے زیادہ ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

عام انتخابات سے قبل بے روزگاری کے شعبہ میں ایک بار پھر مودی حکومت کی ناکامی سامنے آ گئی ہے۔ فروری 2019 میں بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 7.2 فیصد تک پہنچ گئی ہے اور اس خبر سے مودی حکومت کا پریشان ہونا لازمی ہے، کیونکہ نوجوان ووٹرس اسے اقتدار سے باہر کا راستہ دکھا سکتے ہیں۔مرکز برائے ہندوستانی معیشت نگرانی (سی ایم آئی ای) کے تازہ ترین ڈاٹا کے مطابق ستمبر 2016 کے بعد بے روزگاری کی یہ شرح سب سے زیادہ ہے اور گزشتہ سال یعنی فروری 2018 میں یہ شرح 5.9 فیصد تھی۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرس سے بات چیت کے دوران ممبئی کے ایک تھنک ٹینک سربراہ مہیش ویاس نے کہا کہ روزگار چاہنے والوں کی تعداد میں گراوٹ درج کی گئی ہے اور اس کے باوجود بے روزگاری شرح کا بڑھنا قابل فکر ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس کے لیے ذمہ دار لیبر فورس (مزدور قوت) شراکت داری کی شرح میں نظر آنے والی گراوٹ ہے۔ ویاس کا کہنا ہے کہ فروری 2019 میں ملک کے 4 کروڑ لوگوں کے پاس روزگار ہونے کا اندازہ ہے جب کہ سال بھر پہلے یہی نمبر 4.06 کروڑ تھا۔

سی ایم آئی ای کے اعداد و شمار ملک بھر کے لاکھوں گھروں کے سروے پر مبنی ہے۔ اس ادارہ کے اعداد و شمار کو حکومت کے ذریعہ جاری بے روزگاری کے اعداد و شمار سے زیادہ بھروسہ مند مانا جاتا ہے۔ مئی میں ممکنہ عام انتخابات سے قبل بے روزگاری شرح میں درج یہ اضافہ پی ایم نریندر مودی کے لیے فکر کا باعث بن سکتا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ فصلوں کی کم قیمت اور روزگار میں کمی کا ایشو انتخابات میں زور و شور سے اٹھتا رہا ہے۔ مودی حکومت نے گزشتہ بار جب سرکاری ڈاٹا جاری کیا تھا تو اسے آؤٹ آف ڈیٹ بتایا گیا تھا۔ حال ہی میں حکومت نے روزگار سے منسلک ایک ڈاٹا روک لیا تھا۔ افسران نے کہا کہ انھیں جانچ کرنا ہے کہ وہ ڈاٹا درست ہے یا نہیں۔ دسمبر میں جاری ہونے سے روکے گئے ان اعداد و شمار کو ایک اخبار نے کچھ ہفتہ پہلے شائع کر دیا تھا جس کے بعد یہ بات سامنے آئی تھی کہ ہندوستان کی بے روزگاری شرح 18-2017 میں کم از کم 45 سال کی سب سے اونچی سطح پر پہنچ گئی۔ بہر حال، جنوری میں جاری سی ایم آئی ای کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ نومبر 2016 میں نوٹ بندی اور 2017 میں گڈس اینڈ سروس ٹیکس (جی ایس ٹی) نافذ ہونے کے بعد سے 2018 میں 1.1 کروڑ لوگوں نے ملازمتیں گنوائیں۔ حکومت نے فروری میں پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ اس کے پاس یہ ڈاٹا نہیں ہے کہ نوٹ بندی سے اسمال میڈیم میں روزگار پر کتنا اثر پڑا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 06 Mar 2019, 11:09 AM