یوگی آدتیہ ناتھ نے محرم کو تشدد اور کانوڑ کو اتحاد کا جشن قرار دیا، کہا- ’یہ لاتوں کے بھوت ہیں، باتوں سے نہیں مانیں گے!‘
یوگی آدتیہ ناتھ نے محرم کے جلوسوں کو انتشار کا ذریعہ قرار دیا اور جونپور واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں نے کہہ دیا تھا کہ لاٹھی مارو، یہ لاتوں کے بھوت ہیں، باتوں سے نہیں مانیں گے!‘‘

یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ / آئی اے این ایس
وارانسی: اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے جمعہ کے روز وارانسی میں ایک پروگرام کے دوران خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر ایسا بیان دیا جو نہ صرف متنازعہ بلکہ معاشرتی تقسیم کو گہرا کرنے والا ہے۔ انہوں نے محرم کے جلوسوں کو تشدد، توڑ پھوڑ اور آگ زنی سے تعبیر کیا، جبکہ کانوڑ یاترا کو ’اتحاد کا جشن‘ قرار دیا۔
پورٹل ’اے بی پی نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق، یوگی آدتیہ ناتھ نے جونپور میں محرم کے دوران پیش آئے ایک حادثے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بعض موقعوں پر سختی کے بغیر نظم قائم نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا، ’’ساون سے پہلے محرم تھا۔ ہم نے ضابطہ بنایا تھا کہ تعزیے کی اونچائی محدود رکھی جائے تاکہ بجلی کی لائنوں یا درختوں کو نقصان نہ پہنچے لیکن جونپور میں تعزیہ اتنا اونچا بنایا گیا کہ وہ ہائی ٹینشن لائن کی زد میں آ گیا۔ تین افراد ہلاک ہو گئے۔ پھر سڑک جام کر کے ہنگامہ کیا گیا۔ پولیس نے پوچھا تو میں نے کہا، لاٹھی مار کر نکالو، یہ لاتوں کے بھوت ہیں، باتوں سے نہیں مانیں گے۔‘‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس بیان پر کسی نے سوشل میڈیا پر مخالفت نہیں کی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ عوام اس طرزِ عمل کو مناسب سمجھتے ہیں۔ محرم کے جلوسوں سے متعلق یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا، ’’پہلے ہر محرم کا جلوس انتشار، آگ زنی اور توڑ پھوڑ کا سبب بنتا تھا۔ دوسری طرف ساون کے مہینے میں نکلنے والی کانوڑ یاترا اتحاد اور عقیدت کا عجیب سنگم ہے۔‘‘
کانوڑ یاترا کی مدح سرائی کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’آج کانوڑ یاتری بھکتی کے جذبے سے چلتے ہیں۔ 200، 300، 400 کلومیٹر تک کانوڑ کاندھے پر رکھ کر ’ہر ہر بم بم‘ کے نعروں کے ساتھ سفر کرتے ہیں لیکن ان پر بھی میڈیا ٹرائل ہوتا ہے۔ انہیں شرپسند یا دہشت گرد تک کہا جاتا ہے۔ یہ وہ ذہنیت ہے جو ہر سطح پر ہندوستان کی وراثت اور آستھا کو نیچا دکھانے کا کام کرتی ہے۔‘‘
یوگی آدتیہ ناتھ نے سوشل میڈیا کے کردار پر بھی سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا، ’’کچھ لوگ سوشل میڈیا پر فرضی اکاؤنٹ بنا کر سماج کو ذات پات کی بنیاد پر بانٹنے کی کوشش کرتے ہیں۔ دو تین سال پہلے ایک آگ زنی کے واقعے میں ایک شخص بھگوا گمچھا پہنے ہوئے تھا لیکن بیچ میں اس کے منہ سے ’یا اللہ‘ نکل گیا۔ ایسے لوگوں کو پہچاننے کی ضرورت ہے۔‘‘
وزیراعلیٰ نے وارانسی میں ’دھرتی آبا‘ یعنی بھگوان برسا منڈا پر مبنی قومی سمینار کے افتتاحی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’جب بھی سناتن دھرم کے سامنے کوئی چیلنج آیا، بھارت کا قبائلی سماج ہمیشہ آگے بڑھ کر اس کا سامنا کرتا رہا ہے۔‘‘ انہوں نے ویدوں کی تخلیق کے ماحول پر بات کرتے ہوئے کہا، ’’ویدوں کی تخلیق کسی راج محل میں نہیں بلکہ جنگل کے پرامن ماحول میں کی گئی۔ ہماری قدیم مقدس کتابوں میں ’آرنیک‘ (جنگلات سے متعلق) حصہ بھی ہوتا ہے۔‘‘
یوگی آدتیہ ناتھ کا یہ بیان ایسے وقت پر آیا ہے جب ملک میں مذہبی تہواروں کو لے کر حساسیت میں اضافہ ہوا ہے۔ ان کے الفاظ میں موجود سختی اور تفریق نے ایک بار پھر یہ سوال اٹھا دیا ہے کہ آیا ایک عوامی نمائندے کا کردار اشتعال انگیزی ہے یا ہم آہنگی پیدا کرنا؟
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔