بی جے پی یووا مورچہ نے آتشزنی کو انجام دیا: سکھو

چمبا منوہر قتل کیس کی وجہ سے  ہماچل پردیش میں سیاسی پارا چڑھا ہواہے اور معاملہ اب دو برادریوں کے درمیانبنا یا جا رہا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس&nbsp;</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

ہماچل کے وزیر اعلی سکھویندر سنگھ سکھو نے منوہر قتل کیس کے حوالے سے بڑا بیان دیتے ہوئے کہا کہ واقعہ کے پانچ دن بعد بھارتیہ جنتا پارٹی کے یووا مورچہ کے لوگوں نے سلونی پہنچ کر قتل کے ملزمان کا گھر جلا دیا ہے۔ 17 جون  بروز ہفتہ ، صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سکھوندر سنگھ سکھو نے کہا کہ پولیس نے قتل کے 24 گھنٹے کے اندر ہی ملزمان کو گرفتار کر لیاتھا۔ لیکن اس کے پانچ دن بعد بھارتیہ جنتا پارٹی یوا مورچہ کے لوگوں نے سلونی پہنچ کر قتل کے ملزمان کا گھر جلا دیا۔

سکھو نے کہا کہ بی جے پی یووا مورچہ کے لوگوں نے جاکر مقامی لوگوں کو اکسایا۔ جس کے بعد گھر کو آگ لگا دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اس معاملے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ ہماچل پردیش کے تمام 12 ضلع ہیڈکوارٹرس میں ہو رہے احتجاج کے بارے میں مسٹر سکھو نے کہا کہ انہیں سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ بی جے پی کس چیز کو لے کر احتجاج کر رہی ہے۔ قتل کے تمام ملزم سلاخوں کے پیچھے ہیں اور بی جے پی سڑکوں پر احتجاج کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہو رہا ہے۔


بی جے پی کے لوگوں کومتاثرہ خاندان سے نہ ملنے کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے کہا کہ سلونی میں دفعہ 144 لاگو ہے۔ ایسے میں اگر بی جے پی کے 6-7 لوگ ملنے جاتے تو انہیں کوئی نہیں روکتا۔ لیکن اگر 250 لوگ اکٹھے ہو کر جائیں گے تو خاندان سے ملنا ممکن نہیں ہو گا۔

قابل ذکر ہے کہ چمبا منوہر قتل کیس میں ہماچل پردیش میں سیاسی پارا چڑھا ہواہے۔ معاملہ اب دو برادریوں کے درمیان بن چکا ہے۔ اپوزیشن بی جے پی نے اس معاملے کو زور شور سے اٹھاتے ہوئے مذہبی رنگ دے دیا ہے۔ ہفتہ کو بی جے پی نے تمام 12 اضلاع میں دھرنا دیا اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ بی جے پی پورے معاملے کی این آئی اے سے تحقیقات کا مطالبہ کر رہی ہے۔ اس کے پیچھے کی وجہ بی جے پی ملزم کے تار دہشت گردانہ سرگرمیوں اور حوالہ جیسے معاملات میں ملوث رہنے سے جوڑ رہی ہے۔ بی جے پی نے کانگریس حکومت کے خلاف زبردست نعرے بازی کی۔


سابق وزیر سریش بھردواج نے کہا کہ سکھویندر حکومت ہر محاذ پر ناکام ہو چکی ہے۔ ریاست میں لاء اینڈ آرڈر بگڑ گیا ہے اور چمبہ میں جس طرح سے ایک نوجوان کو موت کے گھاٹ اتارا گیا، اس کے بعد حکومت کی بے حسی سامنے آئی ہے۔ قتل کے بارے میں حکومت کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت امن و امان کے حوالے سے سنجیدہ نہیں ہے۔ وزیر اعلیٰ سکھویندر سنگھ سکھو کے ہماچل میں کانگریس کی حکومت کے قیام کے بعد دیے گئے ہندوتوا کے نظریے کو شکست دینے کے بیان کو بی جے پی اس واقعے کا ذمہ دار ٹھہرا رہی ہے۔ ایسے میں بی جے پی اس قتل کی این آئی اے تحقیقات کا مطالبہ کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔