پی ایم مودی سے ملاقات کے بعد خوش نظر آئے کیجریوال، دہلی تشدد پر بھی ہوئی بات

دہلی الیکشن کا نتیجہ برآمد ہونے کے بعد وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال اور پی ایم نریندر مودی کے درمیان ہوئی پہلی میٹنگ میں دہلی تشدد اور کورونا وائرس کے خطروں سے نمٹنے کو لے کر گفت و شنید ہوئی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے 3 مارچ کو پی ایم نریندر مودی سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے بعد کیجریوال کافی خوش نظر آئے اور پی ایم نریندر مودی سے اپنی ملاقات کو مثبت قرار دیا۔ دہلی الیکشن کا نتیجہ برآمد ہونے کے بعد وزیر اعلیٰ کیجریوال اور پی ایم مودی کے درمیان ہوئی پہلی میٹنگ میں دہلی تشدد اور کورونا وائرس کے خطروں سے نمٹنے کو لے کر گفت و شنید ہوئی۔

یہ ملاقات پارلیمنٹ ہاؤس احاطہ میں ہوئی جس کے بعد اروند کیجریوال میڈیا سے بتایا کہ انھوں نے پی ایم نریندر مودی کے ساتھ کن کن موضوعات پر گفتگو کی۔ سب سے پہلے انھوں نے دہلی تشدد کے بارے میں بتایا اور کہا کہ ’’دہلی ملک کی راجدھانی ہے اور آگے اس طرح کے فسادات نہ ہوں، یہ متعین کرنے کے لیے پی ایم نریندر مودی سے سنجیدہ گفتگو ہوئی۔ فساد کے لیے جو بھی ذمہ دار ہے، چاہے وہ کسی بھی مذہب یا پارٹی کا ہو، اسے بخشا نہیں جائے گا۔ جو بھی قدم اٹھائے جانے کی ضرورت ہے وہ اٹھائے جائیں گے۔‘‘


میڈیا کے سامنے کیجریوال نے دہلی پولس کی کئی معنوں میں تعریف بھی کی۔ انھوں نے کہا کہ اتوار (یکم مارچ) کی شام کو دہلی میں تشدد کو لے کر جس طرح کی افواہیں پھیلائی گئیں، وہ افسوسناک ہے۔ لیکن اس سلسلے میں دہلی پولس کی جانب سے جیسی سرگرمی دکھائی گئی، وہ قابل تعریف ہے۔ کیجریوال نے مزید کہا کہ پی ایم نریندر مودی سے اس سلسلے میں بات ہوئی ہے اور سب لوگ مل کر دہلی میں حالات بہتر بنانے کے لیے کام کریں گے۔

کیجریوال نے بتایا کہ پی ایم نریندر مودی سے کورونا وائرس کے موضوع پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ انھوں نے کہا کہ ’’دہلی میں کورونا وائرس کا ایک معاملہ سامنے آیا ہے، اور میڈیکل ٹیم کو اس سلسلے میں چوکس کر دیا گیا ہے۔‘‘ وزیر اعلیٰ نے پی ایم نریندر مودی کے ذریعہ یہ یقین دہانی کرائے جانے کی بات بھی کہی کہ دہلی کی ترقی کے لیے مرکز کی جانب سے ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔ قابل ذکر ہے کہ اروند کیجریوال ہمیشہ یہ شکایت کرتے رہے ہیں کہ مرکز کی مودی حکومت دہلی حکومت کے کام میں رخنہ پیدا کرتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔