مہاراشٹر میں مودی کے ’گورو جی‘ نے تشدد بھڑکایا!

مہاراشٹر جن دو افراد کی وجہ سے تشدد کی آگ میں جھلس رہا ہے ان میں سے ایک سمبھا جی کو وزیر اعظم ’گرو جی‘ کہتے ہیں، ان کے گھر جا چکے ہیں اور اکثر ان سے ملتے رہتے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مہاراشٹر تشدد کی آگ میں سلگ رہا ہے، بند ہے۔ کون ہے جس کی حرکت سے تشدد اور نفسا نفسی کا یہ عالم مہاراشٹر میں شہر سے لے کر گاؤں اور گلی سے لے کر شہروں تک نظر آ رہا ہے؟ کون ہے جو اس پر تشدد صورت حال کو اپنے لئے انعام سمجھتا ہے؟

اس تشدد کے ذمہ دار دوافراد ہیں۔ ایک بھیڑے جی عرف گروجی کے نام سے مشہور 85 سالہ سمبھا جی بھیڑے اور دوسرا 56 سالہ ملند ایکبوٹے۔ ان دونون نے ہر سال ہونے والی ایک پرامن تقریب کو پرتشدد بنا دیا۔ اور یہ کوئی پہلا موقع نہیں جب ان دونون نے اپنے اور پرائے کی جنگ چھیڑی ہو بلکہ یہ دونوں پہلے بھی ایسی حرکتیں کر تے رہے ہیں۔

لیکن سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ ان میں سے ایک سمبھا جی بھیڑے وزیر اعظم مودی کے لئے انسپریشن (حوصلہ کا ذریہ) ہیں۔ وزیر اعظم عام طور پر جس طرح کی باتیں کرتے ہیں کہ ’میں یہاں آیا نہیں ہوں بلایا گیا ہوں‘ اسی طرز پر جب وہ سمبھا جی بھیڑے کے گھر گئے تھے تو انہوں نے بیان دیا تھا کہ وہ سانگلی آئے نہیں بلکہ انہیں تو بھیڑے گروجی (سمبھا جی بھیڑے) کا حکم ملا تھا۔

تصویر سوشل میدیا
تصویر سوشل میدیا
سمبھا جی بھیڑے اور ملند ایکبوٹے

کون ہے سمبھا جی بھیڑے اور ملند ایکبوٹے؟

سال 2008 میں جودھا اکبر کی ریلیز کے خلاف سمبھا جی کی قیادت میں سنیما گھروں میں توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔ 2009 میں گنیش اتسو کے دوران ایک فنکار کو انتظامیہ کی طرف سے ایک قابل اعتراض پرفارم کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی تو انہوں نے سانگلی بند کی کال دے دی تھی۔

تازہ تشدد بھڑکانے میں سمبھا جی کا کردار کافی اہم ہے۔ اطلاعات کے مطابق دراصل انہوں نے اور ملند ایکبوٹے نے مل کر ہندوتوادی قوتوں کو بھڑکایا اورمہار(دلت طبقہ) سے وابستہ گووند گائکواڈ کی سمادھی کو منہدم کر دیا۔ سمادھی کو منہدم کرنے کے لئے ٹھیک وہی وقت چنا گیا جب مہار طبقہ کے لاکھوں افراد پونے کے وادھو گاؤں میں انگریزوں کے ہاتھوں پیشوا کی ہار کا جشن منانے والے تھے۔ جشن کی وجہ یہ ہے کہ جس انگریزی ٹکڑی نے پیشواؤں پر فتح حاصل کی تھی اس میں زیادہ تر دلت فوجی تھے۔

بھیڑے گروجی اور ملند ایکبوٹے کو اس جشن پر اعتراض ہے کیوں کہ ان کا کہنا ہے کہ ایک تو گووند گائکواڈ کی کہانی جھوٹی ہے دوسرے انگریزوں سے پیشوا کی ہار کا جشن منانا مناسب نہیں ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
مہاراشٹر میں دلت احتجاج کا منظر

خبروں کے مطابق سمادھی منہدم کرنے کے بعد ملند ایکبوٹے اور سمبھا جی بھیڑے نے ہندوتوادی کارسیوکوں کو بھیما کورے گاؤں میں مظاہرے کے لئے اکسایا جہاں پہلے ہی ہزاروں کی تعداد میں دلت جمع تھے۔ دکتوں اور ہندوتوادیوں کا آمنا سامنا ہوا اورآپس میں جھڑپ ہوئی جس کے بعد تشدد شروع ہو گیا اور اس طرح بھیما جی کورے گاؤں سے شروع ہوئی تشدد کی آگ پورے مہاراشٹر میں پھیل گئی۔

پولس نے بھیڑے اور ایکبوٹے دونوں کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے لیکن دونوں ہی ابھی پولس کی گرفت سے باہر ہیں۔ پولس کا ان دونوں کو گرفتار نہ کرنا کوئی زیادہ حیرت کی بات نہیں ہے کیوں کہ دونوں کے ہی آر ایس ایس سے گہرے تعقات ہیں اور دونوں کا مہاراشٹر اور مرکزی حکومت پر بھی اچھا اثر ہے۔ مودی کے بے حد قریبی سمبھا جی اکثر اپنی تقریروں میں اقلیتوں کے خلاف زہر اگلتے رہتے ہیں۔

تشدد بھڑکانے کا دوسرا ملزم ملند ایکبوٹے بھی نفرت کے اس کھیل میں پیچھے نہیں ہے۔ اس پر فساد پھیلانے، حکم امتناعی کی خلاف ورزی کرنے، دھمکی دینے اور ماحول خراب کرنے کی کوشش جیسے 12 مقدمات درج ہیں۔ پانچ مقدمات میں تو ایکبوٹے کو مجرم بھی قرار دیا جا چکا ہے۔ سال 2007 میں ملند ایکبوٹے نے ہندو ایکتا منچ نامی تنظیم کا قیام کیا۔ یہ وہی تنظیم ہے جو ہر سال ویلنٹائن ڈے کے موقع پر نوجوانوں کے ساتھ مارپیٹ کرتا رہتا ہے۔ ایکبوٹے کی بھابھی جیوتسنا ایکبوٹے پونے میں بی جے پی کی میونسپل کونسلر ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 03 Jan 2018, 10:36 PM