یوگی راج: صفائی ملازمین تنخواہ نہ ملنے سے ناراض، ہڑتال کے باعث تاج محل میں گندگی کے انبار

تاج محل جیسی عالمی وراثت میں اگر صفائی ملازمین ہڑتال پر ہیں تو یہ حیران کن ہے۔ اس مغل اسمارک کا دیدار کرنے پہنچنے والے سیاح یہاں گندگی دیکھ کر پی ایم مودی کی صفائی مہم کے بارے میں کیا سوچیں گے!

Getty Images
Getty Images
user

قومی آوازبیورو

صفائی ملازمین کی ہڑتال کے سبب ملک کی وراثت تاج محل احاطہ کی صفائی بنائے رکھنا مشکل ہو گیا ہے۔ اتر پردیش میں تنخواہ نہیں ملنے کے سبب صفائی ملازمین ہڑتال پر ہیں۔ ٹورسٹ گائیڈ وید گوتم کا اس تعلق سے کہنا ہے کہ ’’تاج محل جیسی عالمی وراثت کے اسمارک میں اگر صفائی ملازمین ہڑتال کر سکتے ہیں تو یہ حیرانی کی بات ہے کہ آگرہ کے اس عظیم الشان مغل اسمارک کا دیدار کرنے کے لیے روزانہ یہاں پہنچنے والے ہزاروں سیاح وزیر اعظم نریندر مودی کی انتہائی مشہور صفائی مہم کے بارے میں کیا سوچیں گے۔‘‘

ہندوستانی آثار قدیمہ سروے کے ذریعہ آؤٹ سورس انڈین ڈیولپمنٹ گروپ کے 28 ملازمین تنخواہ نہیں ملنے کے سبب بدھ اور جمعرات کو ہڑتال پر تھے۔ ناراض ملازمین نے بتایا کہ گزشتہ تین مہینے سے وہ احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں لیکن ان کی بات سننے والا کوئی نہیں۔


ملازمین نے بتایا کہ بقایہ تنخواہ کی ادائیگی نہیں ہونے کے سبب ایک صفائی ملازم کی بیوی نے پیسے کی کمی کے سبب اسپتال میں دم توڑ دیا۔ ہڑتال کے سبب پبلک ٹوائلٹ سے بدبو آ رہی ہے اور کچرے اِدھر اُدھر بکھرے پڑے ہیں۔ اے ایس آئی نے صفائی کا کام کروانے کے لیے آگرہ میونسپل کارپوریشن سے مدد طلب کی ہے۔

اے ایس آئی سرکل کے چیف وسنت سورنکار نے کہا کہ ’’ہم نے نئی دہلی واقع ہیڈ کوارٹر کو مطلع کیا ہے۔ اے ایس آئی اسمارک کی صفائی بنائے رکھنے کے اس مسئلے کا حل ہیڈ کوارٹرس اور آؤٹ سورس ایجنسیوں کے درمیان ہی ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ ’’مقامی ملازمین جمعہ کو بھی ہڑتال پر رہے۔ ہفتہ کو ہمیں معلوم ہوگا کہ کیا وہ کام پر لوٹیں گے یا نہیں۔ لیکن ہمارے اپنے ملازمین نے اب ذمہ داری سنبھال لی ہے اور وہ تاج محل و دیگر اسمارکوں کی صفائی بنائے رکھنے کے لیے اپنی پوری کوشش میں مصروف ہیں۔‘‘


اُدھر تاج محل احاطہ کی صفائی بنائے رکھنے میں بدنظمی اور افسران کی بے توجہی کے سبب آگرہ میں سیاحت سے جڑے لوگ حیران ہیں۔ ٹورزم انڈسٹری کے سینئر لیڈر سریندر شرما کا کہنا ہے کہ ’’وہ صفائی جیسی بنیادی سہولیات کا بھی انتظام نہیں کر سکتے ہیں۔ یہ واقعی حیرانی کی بات ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 29 Jun 2019, 3:10 PM