ضروری نہیں کہ جج پریس کے ذریعے شہریوں تک پہنچے: جسٹس گگوئی

گگوئی نے کہا مشکل وقت میں افواہ اور جھوٹ کو روکنے میں پریس کا حساس ہونا قابل تعریف ہے لیکن ضروری نہیں ہے کہ جج پریس کے ذریعے شہریوں تک پہنچے

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

تقریبا 22 مہینے پہلے پریس کانفرنس کے ذریعے ملک کے شہریوں تک اپنی آواز پہنچانے والے چار ججوں میں شامل سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گگوئی نے جمعہ کے روزکہا کہ یہ ضروری نہیں کہ جج پریس کے ذریعے شہریوں تک پہنچے۔

آئندہ اتوار کو چیف جسٹس کے عہدے سے سبکدوش ہو رہے جسٹس گگوئی نے صحافیوں کے الگ الگ انٹرویو کی درخواست ٹھكراتے ہوئے کہا کہ مشکل وقت میں افواہ اور جھوٹ کو روکنے میں پریس کا حساس ہونا قابل تعریف ہے، لیکن ضروری نہیں ہے کہ جج پریس کے ذریعے شہریوں تک پہنچے۔


واضح رہے کہ جسٹس گگگوئی خود ان چار ججوں میں شامل تھے، جنہوں نے 12 جنوری 2018 کو پریس کانفرنس کرکے الزام لگایا تھا کہ سپریم کورٹ کی انتظامیہ ٹھیک طرح سے کام نہیں کر رہی ہے۔ چیف جسٹس عدالتی اصولوں کے خلاف اپنی پسند کے مطابق مختلف بینچوں کو کیسز متعین کرتے ہیں۔

پریس کانفرنس کے ذریعے ملک کے شہریوں تک اپنی آواز پہنچانے والے تین دیگر ججوں میں جسٹس چیلیمیشور، جسٹس مدن لوکر اور جسٹس کورین جوزف شامل ہیں۔ جسٹس گگگوئی نے مزید کہا، "یہ نہیں کہا جا رہا ہے کہ جج نہ بولیں، وہ بول سکتے ہیں، لیکن صرف کام کاج کی ضروریات کے لئے۔ تلخ حقیقت ضرور یادوں میں رہنی چاہئے۔ " انہوں نے میڈیا سے کہا کہ مستقبل میں وہ مناسب وقت دیکھ کر باہمی مفادات کے معاملے پر میڈیا سے ضرور باتیں کریں گے۔


چیف جسٹس نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے منعقد الوداعی تقریب میں بھی کوئی خطاب دینے سے انکار کردیا تھا۔ انہوں نے اس سلسلے میں ایسوسی ایشن کو پہلے ہی آگاہ کیا تھا کہ ان کی الوداعی تقریب میں اسٹیج کا کوئی انتظام نہ کیا جائے۔الوداعی تقریب میں ان کی عزت افزائی کے بعد وہ وہاں سے روانہ ہو گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔