سپریم کورٹ: ججوں کی چھٹی پر چیف جسٹس گوگوئی کی روک، مقدمات جلد نمٹانے کی مہم

گوگوئی نے ہائی کورٹ کے چیف جسٹسز سے ان ججوں کی تفصیلات طلب کی ہیں جو عدالتی کارروائی کے دوران ہدایات کو نظر انداز کر رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

چیف جسٹس آف انڈیا نے ملک کی عدالتوں میں زیر التوا کروڑو مقدمات کے جلد نصفیہ کے لئے ’نو لیو‘ فارمولہ تجویز کیا ہے۔ اس فارمولہ کے مطابق ججوں کو چھٹی نہیں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ سی جے آئی نے ہائی کورٹ یا ذیلی عدالت کے کسی بھی جج یا جیوڈشیل آفیسر کو ایمرجنسی حالات کے علاوہ کام کے دن میں چھٹی منظور نہ کرنے کی صلاح دی ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق رنجن گوگونئی نے 3 اکتوبر کو چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالنے کے فوری بعد ہائی کورٹ، سپریم کورٹ کے علاوہ ذیلی عدالتوں میں بھی زیر التوا مقدام کو جلد نمٹانے کی سمت میں ٹھوس قدم اٹھانے کا اشارہ دیا تھا۔

رپورٹوں کے مطابق عہدہ سنبھالنے کے ایک ہفتہ کے اندر چیف جسٹس گوگوئی نے ہر ایک ہائی کورٹ کے کالجیم ارکان سے تبادلہ خیال کیا تھا۔ اس کے علاوہ گوگوئی نے چیف جسٹسوں کو یہ صلاح بھی دی تھی کہ جو جج عدالتی کارروائی میں مستقل نہیں ہیں انہیں کام سے علیحدہ کیا جائے۔ گوگوئی نے ہائی کورٹ کے چیف جسٹسز سے ان ججوں کی تفصیلات طلب کی ہیں جو عدالتی کارروائی کے دوران ہدایات کو نظر انداز کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ ایسے ججوں سے ذاتی طور پر بات چیت کرے گا۔

علاوہ ازیں انہوں نے ججوں کو ’ورکنگ ڈے‘ میں سیمینار یا سرکاری تقریبات سے دور رہنے کی نصیحت دی ہے، کیوں کہ اس کی وجہ سے عدالت کا وقت بربارد ہوتا ہے۔ جسٹس گوگوئی عدالت اور مقدمات کے تئیں سنجیدگی سے کام کرنے کے لئے جانے جاتے ہیں۔

سی جے آئی نے ویڈیو کانفرنسنگ اور خطوط کے ذریہ کورٹ کے ورکنگ ڈے کے دوران ججوں کے ایل ٹی سی (لیو ٹریول کنسیشن) لینے پر بھی روک لگا دی ہے۔ اب اگر ججوں کو چھٹی لینی ہے تو انہیں کافی پہلے سے پلہان کرنا ہوگا۔ سی جے آئی گوگوئی نے سینئر ججوں سے عدلیہ میں بڑے پیمانے پر خالی پڑے عہدوں کو بھی پُر کرنے کے لئے کہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذیلی عدالتوں میں مقدمات کے تیزی سے تصفیہ کے لئے لگاتار نگرانی کی ضرورت ہے۔ ملک کی ذیلی عدالتوں میں تقریباً 2.6 کاروڑ مقدمات زیر التوا ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔