کشمیر: بڈگام فوجی کیمپ کے باہر فائرنگ میں زخمی نوجوان کی موت

ریاستی پولس کے بیان کے مطابق سیکورٹی فورسز کی جانب سے حاصل ہونے والی تفصیلات کے مطابق اشفاق پر فوج نے گولیاں نہیں چلائیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

سرینگر: وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے چھترگام علاقہ میں گزشتہ شام فوجی کیمپ کے باہر فائرنگ کے واقعہ میں شدید طور پر زخمی ہونے والا نوجوان ہفتہ کی علی الصبح یعنی آج شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس میں دم توڑ دیا۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ماگرے پورہ بڈگام سے تعلق رکھنے والے نوجوان اشفاق احمد ولد نذیر احمد گنائی پر جمعہ کی شام چھترگام میں واقع 50 راشٹریہ رائفلز (آر آر) کے کیمپ کے باہر سر اور ٹانگ میں گولی مار دی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ زخمی نوجوان کو فوری طور پر پبلک ہیلتھ سنٹر (پی ایچ سی) چھترگام لے جایا گیا جہاں سے انہیں ڈاکٹروں کے مشورے پر سکمز منتقل کیا گیا۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اشفاق ہفتہ کی علی الصبح زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ دیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اشفاق کو اسپتال میں ونٹیلیٹر پر رکھا گیا تھا۔ سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ نے اشفاق کی ہلاکت کے واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

محبوبہ مفتی نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا 'بڈگام میں نوجوان کی ہلاکت کے واقعہ سے دکھ پہنچا ہے۔ میرا گورنر ملِک سے مطالبہ ہے کہ سیکورٹی فورسز کو جوابدہ بنایا جائے۔ سوگوار کنبے سے تعزیت کا اظہار کرتی ہوں'۔

عمر عبداللہ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ’اشفاق احمد کی ہلاکت کے حوالے سے متضاد اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔ انتظامیہ پر فرض عائد ہوتا ہے کہ حقیقت سامنے لائی جائے۔ اللہ اشفاق کو جنت میں جگہ نصیب کرے'۔

دریں اثنا ریاستی پولس کے بیان کے مطابق سیکورٹی فورسز کی جانب سے حاصل ہونے والی تفصیلات کے مطابق اشفاق پر فوج نے گولیاں نہیں چلائیں۔

بیان میں کہا گیا 'بڈگام میں پیش آئے واقعے کے متعلق سیکورٹی فورسز کی جانب سے جومعلومات حاصل ہوئیں وہ یوں ہیں کہ چھتر گام فوجی کیمپ سے چھ سو میٹر کے فاصلے پر اشفاق احمد گنائی ساکنہ ماگرے پورہ پر جنگجوﺅں نے فائرنگ کی۔ چنانچہ کیمپ میں موجود اہلکاروں نے جونہی گولیاں چلنے کی آوازیں سنیں تو فوج کی خصوصی آپریشن ٹیم فوری طورپر جائے وقوع پر پہنچی اوروہاں حالات کامشاہدہ کرنے لگی۔ اس دوران فوجی ٹیم نے اشفاق احمد نامی ایک نوجوان کو خون میں لت پت پایا جس کے سر اور ٹانگ میں گولیاں پیوست تھیں'۔

بیان میں کہا گیا 'فورسز اہلکاروں نے زخمی نوجوان کو علاج ومعالجہ کی خاطر فوری طورپر چھتر گام اسپتال منتقل کیا تاہم ابتدائی مرہم پٹی کے بعد اسے صدر اسپتال لے جایا گیا۔ مذکورہ زخمی نوجوان کے بارے میں جوافواہیں پھیلائیں گئیں تھیں کہ اُس نے فوجی کیمپ پر گرینیڈ پھینکا اور فورسز کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں زخمی ہوا وہ بالکل من گھڑت اور حقیقت سے بعید ہے۔ اس سلسلے میں پولس نے کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی ہے'۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔