کولکاتا: عدم برداشت کے خلاف سیول سوسائٹی 15ستمبر کوبنائے گی ”انسانی زنجیر“

مختلف تنظیموں پر مشتمل ایک نمائندہ تنظیم ”بھارتیہ سماجک سورکھشا پریشد“ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ اس کے بینر تلے ریاست بھر میں نفرت، سماجی ناہمواری، اور عدم برداشت کے خلاف مہم چلائی جائے گی۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

یو این آئی

کولکاتا: ملک بھر میں مذہبی منافرت، تشدد اور انتہاء پسندی پرمبنی واقعات کے خلاف ریاست کی سول سوسائٹی نے سماج کے ہر سطح پر جدوجہد کرنے کا عزم اور حلف لیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک سے نفرت،عدم رواداری اور عد م برداشت کا ماحول ختم کیے بغیر ملک میں امن وامان کی فضاء قائم نہیں ہوسکتی ہے اور نہ ملک معاشی طور پر ترقی یافتہ ہوسکتا ہے۔ اس موقع پر مختلف تنظیموں اور اہم شخصیات پر مشتمل ایک نمائندہ تنظیم ”بھارتیہ سماجک سورکھشا پریشد“ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ اس کے بینر تلے ریاست بھر میں نفرت، سماجی ناہموار ی، عدم رواداری اور عدم برداشت کے خلاف مہم چلائی جائے گی۔

یہ میٹنگ ہیومن رائٹس پروٹیکشن ایسوسی ایشن کے صدر و قائد اردو شمیم کی دعوت پر منعقد ہوئی تھی، اس میٹنگ کی ایک خاص بات یہ تھی کہ اس میں مختلف مذاہب کے مذہبی رہنماؤں کے ساتھ سماجی اور دانشوروں کی ایک بڑی تعداد شریک تھی اور سبھی نے ملک کے موجودہ حالات پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے مشترکہ طور پر جدو جہد کرنے کا عزم کرتے ہوئے کہا کہ اگر ملک کی تہذیب و تمدن، بھائی چارہ اور محبت کے ماحول کو بچانا ہے توآگے آنا ہوگا تاکہ کوئی بھی ملک کے امن پر ڈاکہ نہ ڈال سکے۔ اس موقع پر کور کمیٹی نے15ستمبر کو کولکاتا میں بڑے پیمانے پر نفرت خلاف”انسانی زنجیر“ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔


سپریم کورٹ کے سابق جج ومغربی بنگال حقوق انسانی کمیشن کے سابق چیرمین جسٹس (ریٹائرڈ)اشوک کمار گنگولی نے کہا کہ ہندوستانی میں عدم رواداری کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے، ہندوستانی سماج ایک مثالی سماج تھا جہاں ایک مختلف مذاہب کے ماننے، مختلف زبانوں کو بولنے اور مختلف کلچر سے وابستہ ایک ساتھ زندگی گزارتے ہیں۔ مگر حالیہ برسوں میں اس سماجی تانے بانے کو جان بوجھ کر کمزور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور یہ سب سیاسی مفادات کے لئے کیا جارہا ہے مگر اس سے ملک کمزور ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شمیم احمد نے جو پہل کی ہے وہ قابل تعریف ہے اور ہم سب آج عہد کرتے ہیں کہ ملک میں ایک ایسا سماج و معاشرہ تشکیل دیں گے جس میں نفرت و عدم رواداری کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ خیال رہے کہ ہجومی تشدد کے شکار افراد کو قانونی مدد پہنچانے کے لئے وکلا وماہرین قانون پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ جسٹس گنگولی کو اس سیل کا سربراہ منتخب کیا گیا ہے۔

قائد اردو شمیم احمد نے کہا کہ ملک اس وقت جن حالات سے دوچار ہے اور جس طریقے سے ملک کے نظام کو چلایا جارہا ہے اس کی وجہ سے ملک کا ہرسنجیدہ طبقہ بے چین ہے۔ اس کے خلاف آوازیں بھی بلند ہو رہی ہیں مگر منتشر ہونے کی وجہ سے یہ اوازیں حکومت کو متاثر نہیں کر پارہی ہے۔ چنانچہ اس بے چینی پر مبنی حالات کے خلاف بلند ہونے والی آواز کو متحد کرنے کے لئے ”بھارتیہ سماجک سرکھشا پریشد“ کو قائم کیا جارہا ہے۔ یہ کوئی مستقبل تنظیم وادارہ نہیں ہے بلکہ یہ مشترکہ پلیٹ فارم ہے جس میں ملک کے تمام طبقات کے نمائندوں کی سرپرستی و حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد سماج کو نفرت سے محفوظ کرنا ہے اور اس کے لئے ہر سطح ہم سب مل کر جد وجہد کرنے کا عزم کرتے ہیں۔


سماجی کارکن اوپی شاہ نے کہا کہ ملک میں ا س وقت جو حالات ہیں اس تناظر میں ہم سب کو محاسبہ کرنا چاہیے۔ ہم کسی کو مورد الزام ٹھہرائے بغیر اپنے طور پر نفرت انگیز بیانات اور عمل سے گریز کرنے کا عہد کرلیں تو حالات بہتر ہوسکتے ہیں۔ اس موقع پر مشہور مصنف روشن آراء خان نے موب لنچنگ کے خلاف بلند ہو رہی آواز کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ موب لنچنگ کے خلاف آواز بلند کرنے کے ساتھ ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ آخر یہ حالات کیوں پید ہو رہے ہیں، بھیڑتشدد پر آمادہ کیوں ہوجاتی ہے، سماج میں نفرت کا ماحول کیوں پیدا ہو رہا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس کے خلاف مہم چلائی جائے، سماج سے نفرت کا خاتمہ کیسے ہو اور کون لوگ سماج میں نفرت پھیلا رہے ہیں ان کا مواخذہ اگر نہیں کیا جائے گا تو موب لنچنگ کے خلاف مہم اور جدوجہد کارآمد ثابت نہیں ہوگی۔ سماجی فعال کارکن احمد علی وارثی نے شمیم احمد کی پہل کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ قائد اردو نے اس وقت جو میٹنگ بلائی وہ وقت کی اہم ضرورت ہے اور ہم سب کی تائید حاصل ہے۔

”بھارتیہ سماجک سرکھشا پریشد“ کی ایک کور کمیٹی بنائی گئی جس میں قائداردو شمیم احمد (چیرمین) احمد علی وارثی، سوامی پارس ناتھ گری جی مہاراج، مونی کمار مہاراج، بلجیت سنگھ گورور، مولانا شرافت ابرار، مولانا شمیم نظامی، ڈاکٹر نوشاد مومن، اکرام الحق، سونیا پانڈے اور ستیہ جیت داس گپتا کو شامل کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ جسٹس اشوک کمار گنگولی کی چیرمینی شپ میں ایک لیگل سیل قائم کیا گیا ہے جس میں ریاست کے کئی مشہور وکلاء اور قانون دانوں کو شامل کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔