سول جج کوٹے کے تحت براہِ راست ڈسٹرکٹ جج بننے کے حق دار نہیں، 7 سال کی پریکٹس لازمی

سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سول جج ’بار کوٹے‘ کے تحت ضلع جج کے طور پر براہ راست تقرری کے حق دار نہیں ہیں اور اس کے لئے وکالت میں سات سال کی پریکٹس ضروری ہے

سپریم کورٹ
سپریم کورٹ
user

یو این آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کے روز ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سول جج بار کوٹے کے تحت ضلع جج کے طور پر براہ راست تقرری کے حق دار نہیں ہیں اور اس کےلئے وکالت میں سات سال کی پریکٹس ضروری ہے۔ جسٹس ارون مشرا، جسٹس وینیت سرن اورجسٹس ایس رویندر بھٹ کی بینچ نے یہ فیصلہ سنایا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 233 (2) کے تحت ڈسٹرکٹ جج کے عہدے کی اہلیت کے لئے سات سال کی پریکٹس ضروری ہے۔

عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ’’مجسٹریٹ یا منصف کی ضلع جج کے عہدے کےلئے براہ راست طورپر تقرری نہیں ہوسکتی۔ انہیں بھی باقی امیدواروں کی طرح سات سال کی پریکٹس کے بعد امتحان پاس ہونے کی شرط پوری کرنی ہوگی۔‘‘ عدالت نے یہ بھی کہا کہ اعلی عدالتی خدمات میں وکیلوں کی براہ راست تقرری کے امتحان کے لئے بھی سات سال کی وکالت کا تجربہ ضروری ہے۔


واضح رہے کہ دہلی ہائی کورٹ میں پانچ ضلع ججوں (اے ڈی جے) کی تقرری کے لئے درخواست طلب گئی تھیں، جس کے لئے یہ شرط رکھی گئی تھی کہ اس عہدے کے لئے وکیل کو سات سال کی پریکٹس ہونی ضروری ہے۔ اس کے علاوہ عمر اور تعلیمی اہلیت بھی شامل تھی۔

اسپیشل ریلوے مجسٹریٹ ہریانہ (امبالہ) نیتن راج سمیت کئی ججوں نے بھی دہلی ہائی کورٹ میں اے ڈی جے کے عہدے کے لئے آن لائن درخواست دی تھی۔ تاہم، ججوں کی درخواست یہ کہتے ہوئے مسترد کردی گئی تھی کہ نچلی ذیلی عدالتوں جج اے ڈی جے کے امتحان کےلئے اہل نہیں ہیں۔ اس معاملے کو نیتن راج نے 23 جنوری کو سپریم کورٹ میں عرضی دائر کرکے چیلنج کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔