جھارکھنڈ نتائج: سی اے اے اور این آر سی کو عوام نے مسترد کر دیا، بالاصاحب تھورات

بی جے پی حکومت کی تمام محاذوں پر ناکامی، عوام کے مسائل میں اضافہ کرنے اور بنیادی مسائل پر توجہ دینے کے بجائے ان پر ملکی مسائل تھوپنے کی وجہ سے بی جے پی کی حکومت کو جھارکھنڈ میں ہار کا سامنا کرنا پڑا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ممبئی: بی جے پی کے پانچ سالہ دوراقتدار میں جھارکھنڈ ہر معاملے میں پستی کی جانب گیا ہے۔ جھارکھنڈ میں بی جے پی حکومت کی تمام محاذوں پر ناکامی، عوام کے مسائل میں اضافہ کرنے اور عوام کے بنیادی مسائل کو حل کرنے کے بجائے ان پر ملکی مسائل تھوپنے کی وجہ سے بی جے پی کی حکومت کو جھارکھنڈ کی عوام نے مکمل طور پر مسترد کردیا ہے۔

جھوٹی دیش بھکتی کا نشہ، آرٹیکل 370 اور شہریت ترمیم قانون، این آر سی اور پاکستان جیسے موضوعات پر سیاست کرتے ہوئے انتخاب جیتنے کے وزیراعظم نریندرمودی وامیت شاہ کی کوششوں کوعوام نے ناکام بناتے ہوئے بی جے پی کی عوام مخالف سیاست کو شکشت دی ہے۔یہ ردعمل آج یہاں مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر وریاست کے وزیربرائے محصول بالاصاحب تھورات نے جھارکھنڈ اسمبلی کا نتیجہ آنے کے بعد ظاہر کیا ہے۔


بالاصاحب تھورات نے کہا کہ 2017 سے ملک کی کسی بھی ریاست میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو کامیابی نہیں ملی ہے۔ جھارکھنڈ ریاست تشکیل ہونے کے بعد سے وہاں پر بی جے پی واس کی حمایتی پارٹیوں کی حکومت رہی ہے۔ کانگریس پارٹی اس ریاست میں کبھی برسرِ اقتدار نہیں آئی۔ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ بی جے پی اور اس کے اتحادی پارٹیوں کی حکومت وہاں سے ختم ہورہی ہے اورکانگریس واتحادی پارٹیوں کی حکومت قائم ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2014 میں تقریباً 37سیٹیں جیت کر اکثریت کے قریب رہنے والی بی جے پی کے پاس ان پانچ سالوں میں جھارکھنڈ کی ترقی کے بے شمار مواقع تھے، لیکن اپنے دورِ اقتدا میں بی جے پی نے ریاست کو پستی کی جانب لے گئی۔ 2014 میں 7.32 پر رہنے والی ریاست کی جی ڈی پی بی جے پی کی حکومت میں 2019 تک 5.2 تک نیچے گرگئی۔

بیروزگاری کی شرح 15.1تک گئی۔ فی کس آمدنی کے معاملے میں جھارکھنڈ 28سے 30پر پہونچ گیا جبکہ غربت کی شرح میں 8.6 فیصد کا اضافہ ہوا۔ نئی صنعتیں آنی تو دور، ریاست میں جاری صنعتیں وکاروبار تباہ ہوگئے۔ آدیواسیوں کے مسائل مزید سنگین ہوئے۔ کسانوں کی حالت ابتر ہوئی۔ بھوکمری کی شرح میں اضافہ ہوا۔ ان ناکامیوں کو چھپانے کے لئے انتخابات سے قبل مہاراشٹر کی مانند میگابھرتی کے تحت اپوزیشن کے 11ممبران اسمبلی کو بی جے پی نے توڑ کر اپنی پارٹی میں شامل کیا، لیکن جھارکھنڈ کی عوام نے بی جے پی کی اخلاق سے عاری سیاست کو علانیہ طور پر شکشت دیدی۔


تھورات نے مزید کہا کہ مودی وامیت شاہ نے ریاست میں فی کس ۹ اجلاس لے کر وہاں کے بنیادی مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے کی کوشش کی، جوبری طرح ناکام ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ملکی سطح پر ایک مزید ریاست بی جے پی کے ہاتھوں سے نکل گئی اور کانگریس مکت بھارت کا دعویٰ کرنے والی بی جے پی پر اب خود کے وجود کی لڑائی کا وقت آگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی عوام مخالف اور تقسیم کاری کی پالیسی کے خلاف ملک کی عوام میں زبردست غصہ ہے جو ملکی سطح پر تحریک اور آج کے نتیجے سے ثابت ہوا ہے۔ جھارکھنڈ کی نئی حکومت غریب، آدیواسی، کسانوں، محنت کشوں، خواتین، نوجوانوں اور طلبہ کی حکومت کی ہوگی۔ مجھے یقین ہے کہ مہاراشٹر کی حکومت کی ہی مانند جھارکھنڈ میں بھی کانگریس کی اتحادی حکومت عوامی مفاد کے فیصلے کرے گی۔ میں جھارکھنڈ کے تمام کامیاب امیدواروں کومبارکباد دیتا ہوں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔