شہریت قانون 2019: مودی حکومت نے کی زبردست بھول! 2 ہلاکتوں کے بعد ہوا احساس

ایک طرف شہریت ترمیمی بل اب قانون کی شکل اختیار کر چکا ہے، اور دوسری طرف شمال مشرقی ریاستیں بری طرح جل رہی ہیں۔ پرتشدد مظاہروں کے درمیان جان اور مال دونوں کا نقصان ہوا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

شہریت ترمیمی بل اب قانون کی شکل اختیار کر چکا ہے اور اس درمیان شمال مشرقی ریاستیں، خصوصاً آسام، تریپورہ اور میگھالیہ میں پرتشدد مظاہروں میں کوئی کمی دیکھنے کو نہیں ملی ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ یہاں احتجاجی مظاہرے لگاتار بڑھتے ہی جا رہے ہیں۔ ان ریاستوں مین لوگ سڑک پر آ چکے ہیں اور حکومت کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں۔ مظاہرہ سے جان و مال دونوں کا زبردست نقصان ہوا ہے۔ دو مظاہرین اپنی جان بھی گنوا چکے ہیں۔ اب خبر ہے کہ اتنا سب کچھ ہو جانے کے بعد سرکاری افسران اور سیاسی لیڈروں میں اس بات پر بحث ہو رہی ہے کہ شہریت قانون میں ترمیم کو لے کر حکومت سے بھول ہو گئی ہے۔ دراصل مرکزی حکومت کے ذریعہ حالات کا صحیح طریقے سے جائزہ نہیں لیا گیا اور بغیر پوری تیاری، کمزور کمیونکیشن اور کئی فیصلوں میں غلطی کی وجہ سے تشدد جیسے حالات بنے۔ اس کے ساتھ ہی ریاستی حکومت کے ذریعہ قانون کو لے کر مظاہرہ کر رہے لوگوں کے خلاف جو اقدام کیے گئے، اس کی وجہ سے حالات مزید بگڑے۔

دراصل مودی حکومت یہ اندازہ لگانے میں پوری طرح ناکام رہی کہ اس بل کی مخالفت کس سطح پر ہو سکتی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ حکومت کو ذرا بھی اندازہ نہیں تھا کہ اتنے بڑے پیمانے پر اس بل کی مخالفت سڑکوں پر ہوگی۔ حالانکہ اب حکومت حالات پر قابو پانے کی کوشش میں لگی ہے، لیکن آسام اور تریپورہ میں تو کافی زیادہ نقصان ہو چکا ہے۔


خبروں کے مطابق وزیر داخلہ امت شاہ نے شہریت ترمیمی بل راجیہ سبھا میں پیش کرنے سے پہلے 160 تنظیموں اور 600 سے 700 لوگوں سے ملاقات کر کے اس بارے میں بات چیت کی تھی۔ لیکن انھیں اس بات کا ذرا بھی اندازہ نہیں تھا کہ اس کے بعد بھی اس قدر احتجاجی مظاہرہ ہو جائے گا۔

اپوزیشن کے ساتھ ساتھ کئی بی جے پی لیڈر بھی اس بل کی مخالفت کر رہے ہیں۔ شمال مشرق اور خصوصی طور سے آسام میں جاری پرتشدد مظاہروں کے درمیان شہریت ترمیمی بل کو لے کر پارٹی سے ناراض آسامی اداکار اور بی جے پی لیڈر جتن بورا نے پارٹی سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اس سے قبل 9 دسمبر کو اسی سی اے بی کو لے کر آسام بی جے پی کے لیڈر اور ایکٹر روی شرما استعفیٰ دے چکے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 Dec 2019, 3:11 PM