سی آئی سی نے بھی اٹھائی آر بی آئی پر انگلی، ارجت پٹیل کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری

سی آئی سی نے آر بی آئی کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بتائے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود ابھی تک قصداً قرض نہ ادا کرنے والوں کی فہرست کیوں نہیں جاری کی گئی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مرکزی حکومت اور ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے درمیان جاری گھمسان میں اب سی آئی سی یعنی سنٹرل انفارمیشن کمیشن بھی کود پڑا ہے۔ سی آئی سی نے آر بی آئی گورنر کو نوٹس جاری کر پوچھا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود ابھی تک قصداً قرض نہ ادا کرنے والوں کی فہرست کیوں جاری نہیں کی گئی۔ ساتھ ہی سی آئی سی نے آر بی آئی سے گزارش کی ہے کہ سابق گورنر رگھو رام راجن کا وہ خط بھی برسرعام کیا جائے جو انھوں نے بیڈ لون یعنی ڈوبے ہوئے قرضوں کے بارے میں لکھا تھا۔

سی آئی سی نے اس بات پر گہری ناراضگی ظاہر کی ہے کہ سپریم کورٹ کا حکم تھا اس کے باوجود 50 کروڑ روپے سے اوپر کے قرض والے ایسے قرض داروں کی فہرست اب تک کیوں نہیں جاری کی گئی جو قصداً قرض نہیں ادا کر رہے ہیں۔ وجہ بتاؤ نوٹس میں سی آئی سی نے آر بی آئی گورنر اُرجت پٹیل سے پوچھا ہے کہ اس وقت کے انفارمیشن کمشنر شیلیش گاندھی کے فیصلے کے بعد آئے سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرنے کی وجہ سے آپ پر کیوں نہ زیادہ سے زیادہ جرمانہ لگایا جائے؟ نوٹس کا جواب دینے کے لیے اُرجت پٹیل کو 16 نومبر تک کا وقت دیا گیا ہے۔

انفارمیشن کمشنر شری دھر آچاریُلو نے اس معاملے میں کہا کہ ’’اس سلسلے میں سنٹر انفارمیشن افسر کو سزا دینے کا کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ انھوں نے تو اعلیٰ افسروں کی ہدایت پر کام کیا۔‘‘ انھوں نے کہا کہ کمیشن اس کے لیے آر بی آئی گورنر کو ذمہ دار مانتا ہے اور اس لیے انھیں نوٹس دیا گیا ہے۔

سی آئی سی نے اپنے نوٹس میں آر بی آئی گورنر کے اس بیان کا بھی تذکرہ کیا ہے جس میں 20 ستمبر کو آر بی آئی گورنر اُرجت پٹیل نے سی وی سی میں کہا تھا کہ وجلنس پر سی وی سی کی جانب سے جاری ہدایات کا مقصد زیادہ شفافیت، عام زندگی میں ایمانداری اور ایمانداری کے کلچر کو فروغ دینا ہے۔

انفارمیشن کمشنر شری دھر آچاریُلو نے کہا کہ ’’کمیشن کا ماننا ہے کہ آر ٹی آئی پالیسی کو لے کر جو آر بی آئی گورنر اور ڈپٹی گونر کہتے ہیں اور جو ان کی ویب سائٹ کہتی ہے اس میں کوئی میل نہیں ہے۔ جینتی لال معاملے میں سی آئی سی کے حکم کی سپریم کورٹ کی جانب سے تصدیق کیے جانے کے باوجود وجلنس رپورٹوں اور تجزیاتی رپورٹوں میں بہت زیادہ رازداری رکھی جا رہی ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ حکم کو اس طرح نظر انداز کرنے کے لیے سی پی آئی او کو سزا دینے سے کچھ نہیں ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Nov 2018, 2:10 PM