بہار اسمبلی انتخاب لڑیں گے چراغ پاسوان! ایل جے پی پارلیمانی بورڈ کا فیصلہ آیا سامنے
ایم پی ارون بھارتی نے ٹوئٹ کرکے چراغ پاسوان کے انتخاب لڑنے کے فیصلے کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کارکنان کی بھی یہی خواہش ہے کہ چراغ صرف ایک طبقہ نہیں پورے بہار کی قیادت کریں۔

چراغ پاسوان (فائل)، تصویر آئی اے این ایس
بہار اسمبلی انتخابات کو لے کر سیاسی سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں۔ سبھی سیاسی پارٹیاں اپنی حکمت عملی کو آخری شکل دینے میں لگی ہیں۔ لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) کے پارلیمانی بورڈ نے بھی اس سلسلے میں میٹنگ کرکے بڑا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے تحت مرکزی وزیر اور ایل جے پی (رام ولاس) کے قومی صدر چراغ پاسوان بھی آئندہ اسمبلی انتخابات میں میدان میں اتریں گے۔ اس فیصلہ سے پارٹی کارکنوں میں بھرپور جوش پیدا ہونے کی بات کہی جا رہی ہے۔
ایل جے پی کے ایم پی ارون بھارتی نے ٹوئٹ کرکے چراغ پاسوان کے انتخاب لڑنے کے فیصلے کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا ہے کہ پارٹی کارکنان کی بھی یہی خواہش ہے کہ اس مرتبہ وہ کسی محفوظ سیٹ سے نہیں بلکہ ایک عام سیٹ سے انتخاب لڑیں تاکہ یہ پیغام جائے کہ وہ اب صرف ایک طبقہ نہیں پورے بہار کی قیادت کرنے کے لیے تیار ہیں۔
’این ڈی ٹی وی انڈیا‘ کی خبر کے مطابق چراغ پاسوان نے حال ہی میں بہار کی سیاست میں فعال کردار ادا کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ میٹنگ میں پارٹی نے طے کیا کہ چراغ نہ صرف انتخابی تشہیر میں فعال رہیں گے بلکہ خود کسی اہم سیٹ سے امیدوار بھی ہوں گے۔ کہا جا رہا ہے کہ انتخاب لڑنے سے بہار میں این ڈی اے اتحاد کو مزید مضبوطی ملے گی۔ ان کی نوجوان شبیہ اور بہار کی ترقی کے لیے ان کی ’بہار فرسٹ، بہاری فرسٹ‘ کی سوچ کو عوام کے درمیان لے جانے کی حکمت عملی بنائی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق اگر چراغ پاسوان بہار اسمبلی انتخاب لڑنے کا فیصلہ لیتے ہیں تو ان کے لیے کچھ سیٹیں بھی طے کر لی گئی ہیں۔ مانا جا رہا ہے کہ چراغ پٹنہ، دانا پور یا حاجی پور میں سے کسی ایک سیٹ پر اپنی قسمت آزما سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ چراغ پاسوان بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت میں وزیر ہیں۔ چراغ کی ایل جے پی نے پانچ سیٹوں پر لوک سبھا انتخاب لڑا تھا اور سبھی سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی۔ چراغ پاسوان نے خود حاجی پور لوک سبھا سیٹ پر جیت حاصل کی تھی جس کے بعد این ڈی اے حکومت میں انہیں فوڈ پروسیسنگ صنعت کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔