جموں و کشمیر پر چین کا بھی قبضہ، اسے بولنے کا کوئی حق نہیں: ہندوستان

ترجمان وزارت خارجہ نے کہا، چین نے بھی زمین کے بڑے حصے پر قبضہ کر رکھا ہے، چین سمیت کسی بھی ملک کو جموں و کشمیر کے بارے میں بولنے کا حق نہیں ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: ہندوستان نے جموں وکشمیر اور لداخ، مرکز کے زیرانتظام دو نئی ریاست کے طور پر وجود میں آنے پر چین کے شدید ردعمل کا آج جواب دیتے ہوئے کہا کہ چین نے بھی ان ریاستوں کی زمین کے بڑے حصے پر قبضہ کر رکھا ہے۔ چین سمیت کسی بھی ملک کو جموں و کشمیر کے بارے میں بولنے کا حق نہیں ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے یہاں باضابطہ بریفنگ میں جموں وکشمیر اور لداخ کے بارے میں چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان کے بیان کے سلسلے میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ چین اس مسئلے پر ہندوستان کے موقف سے اچھی طرح واقف ہے۔ جموں وکشمیر ریاست کو جموں وکشمیر اور لداخ کے دو مرکز کے زیر انتظام ریاستوں میں تقسیم کرنا مکمل ہندستان کا داخلی امرہے۔


رویش کمار نے کہا، ’’ہم چین سمیت دیگر ممالک سے امید کرتے ہیں کہ وہ ہندوستان کے داخلی امور پر اسی طرح سے تبصرہ کرنے سے اجتناب کریں جیسے ہندوستان بھی دیگر ملکوں کے داخلی امور پر تبصرہ کرنے سے بچتا ہے۔ جموں و کشمیر اور لداخ ہندوستان کا اٹوٹ حصے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ دیگر ممالک ہندوستان کی اقتدار اعلیٰ اورعلاقائی سالمیت کا احترام کریں گے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر اور لداخ کے مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کے بڑے علاقوں پر چین قابض ہے۔ اس نے 1963 کے چین۔پاکستان معاہدے کے تحت پاک مقبوضہ کشمیر(پی اے کے) کے کچھ علاقے کو غیرقانونی طورپر حاصل کیا ہے۔ ہندوستان 1947 میں غیر قانونی طریقے سےقبضہ کیے گئے علاقوں پر مبینہ چین۔ پاکستان مالی گلیارے کے منصوبوں کے سلسلے میں چین اور پاکستان دونوں کو اپنی تشویش سے آگاہ کرتا رہا ہے۔


انہوں نے کہا کہ جہاں تک ہندوستان اور چین کے درمیان مسئلے کا تعلق ہے ، دونوں ملک 2005 کی رہنما ہدایات، اصول اور سیاسی پیمانوں کی بنیاد پر پُرامن مذاکرے کے توسط سے ایک غیرجانبدار اور مناسب حل باہمی تسلیم و رضا سے نکالنے پر متفق ہیں۔ وزیراعظم نریندر مودی اور صدر شی جن پنگ کے درمیان چنئی میں ہونےو الی دوسری غیر رسمی چوٹی کانفرنس میں بھی اسے دوہرایا گیا تھا۔ اس دوران دونوں فریق ساحلی علاقوں میں امن اور استحکام بنائے رکھنے پر بھی راضی ہوئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔