چین ہمیں آنکھیں دکھا رہا ہے اور حکومت اسے انعام دے رہی ہے، یہ کیسی مجبوری ہے؟ کیجریوال کا مودی حکومت سے سوال

وزیر اعلیٰ کیجریوال نے کہا کہ ہم نے چین کو آنکھیں دکھانا شروع کیں اور ساتھ ہی چین سے 95 بلین ڈالر کی درآمد کی جا رہی ہے، اگر ہم نے درآمد بند کر دی تو چین کو اپنی حیثیت کا پتہ چل جائے گا۔

دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال / قومی آواز / وپن
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال / قومی آواز / وپن
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: اروناچل پردیش کے توانگ میں ہندوستانی اور چینی فوجیوں کے درمیان تصادم کے معاملے پر مرکز کی مودی حکومت ہر طرف سے تنقید کی زد میں آ گئی ہے۔ اپوزیشن اس معاملے پر مودی حکومت سے مسلسل سوالات کر رہی ہے۔ دریں اثنا، دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے بھی اس معاملے پر مرکزی حکومت سے تند و تیز سوالات کیے ہیں۔ وزیر اعلیٰ کیجریوال نے کہا کہ پچھلے کچھ سالوں سے چین ہمیں آنکھیں دکھا رہا ہے اور چھوٹے بڑے حملے کر رہا ہے۔ سرحد پر ہمارے جوان چینی فوجیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں اور قربانیاں دے رہے ہیں۔

سی ایم کیجریوال نے کہا کہ اس سب کے باوجود سنا ہے کہ چین اتنے کلومیٹر اندر گھس گیا ہے، مرکزی حکومت کہتی ہے کہ سب ٹھیک ہے لیکن میڈیا میں ایسی خبریں آ رہی ہیں کہ حکومت درست معلومات نہیں دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف چین ہمیں آنکھیں دکھا رہا ہے، ہمارے فوجی بہادری سے لڑ رہے ہیں اور جانیں بھی دے رہے ہیں اور دوسری طرف میں دیکھ رہا ہوں کہ ہم چین کو اس کا صلہ دے رہے ہیں۔ کیجریوال نے کہا کہ بی جے پی حکومت کو کیا ہو گیا ہے کہ چین کو سزا دینے کے بجائے ہم ان سے مزید سامان خرید رہے ہیں؟ کیجریوال نے کہا کہ 2020-21 میں ہم نے 65 بلین ڈالر کا چینی سامان خریدا یعنی ہندوستان نے چین سے 5.25 لاکھ کروڑ روپے کا سامان خریدا۔


سی ایم کیجریوال نے مزید کہا کہ جب چین نے زیادہ آنکھیں دکھائیں تو اگلے سال بی جے پی حکومت نے 96 بلین ڈالر یعنی 7.5 لاکھ کروڑ روپے کا سامان خریدا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں انہیں سزا دینی چاہیے تھی، ان سے مزید سامان خریدنے کی کیا مجبوری ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ مودی حکومت اور بی جے پی کی کیا مجبوری ہے؟ انہوں نے کہا کہ ایک طرف ہمارے فوجی سرحد پر جانیں دے رہے ہیں تو دوسری طرف حکومت چین کو انعام دے رہی ہے۔ چین سے مزید سامان خرید رہی ہے، کیوں؟

انہوں نے کہا کہ حکومت کون سا سامان خرید رہی ہے؟ چپل، کپڑے کے کھلونے؟ کیا ہم یہ چیزیں نہیں بنا سکتے؟ کہا جاتا ہے کہ چین سے سامان سستا آتا ہے، ارے ہمیں نہیں چاہیے۔ کیجریوال نے کہا کہ ہمارے فوجیوں کی جانیں ہمارے لیے قیمتی ہیں۔ ہم سستی چیزیں نہیں چاہتے۔ اگر ہمارے ملک میں دوگنی قیمت پر بھی اشیاء بنتی ہیں تو ہم دگنی قیمت پر خریدیں گے لیکن چین سے سامان خریدنا بند کر دیں۔


سی ایم کیجریوال نے کہا کہ جس دن چین نے ہمیں آنکھیں دکھانا شروع کیں، اس وقت ہم چین سے 95 بلین ڈالر کی درآمد کر رہے ہیں، ہم نے یہ درآمد کرنا بند کر دی تو چین کو اپنی حیثیت کا پتہ چل جائے گا۔ ہمیں جو سامان چین سے مل رہا ہے، اس کا 90 فیصد سامان ہندوستان میں بنایا جا سکتا ہے۔

مرکز پر نشانہ لگاتے ہوئے کیجریوال نے کہا کہ ہندوستان میں انہوں نے (مرکزی حکومت) ہمارے ملک کے لوگوں کی حالت اتنی خراب کر دی ہے کہ ملک کے بڑے صنعت کار ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ پچھلے 5 سے 7 سالوں میں 12.50 لاکھ لوگ ہندوستان چھوڑ چکے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔