ناسک اسپتال میں 55 بچے لاپروائی کی نذر

Getty Images
Getty Images
user

قومی آوازبیورو

ناسک: اترپردیش، جھارکھنڈ اور مدھیہ پردیش کے بعد مہاراشٹر کے ناسک میں آکسیجن سلنڈر اور وینٹلیٹر کی کمی سے 55 بچوں کی موت نے بی جے پی حکومت کی ناکامی کو ایک بار پھر ظاہر کر دیا ہے۔ ناسک کے سرکاری اسپتال میں اگست ماہ میں 55 بچوں کی موت سے نہ صرف اسپتال کے مینجمنٹ کی قلعی کھل گئی ہے بلکہ ریاست کی بی جے پی حکومت کی لاپروائی بھی منکشف ہو گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ان سبھی بچوں کی موت اسپتال میں ضروری سہولیات کی کمی کے سبب ہوئی ہیں۔ یہاں نہ ہی آکسیجن سلنڈر ضرورت کے مطابق تھے نہ ہی ونٹیلیٹر۔

اس سلسلے میں اسپتال کی جانب سے ڈاکٹر جی ایم ہول نے بتایا کہ ’’اسپتال میں 55 بچوں کی موت کی اہم وجہ ان کے پاس ونٹیلیٹر کا نہیں ہونا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’میٹرنل وِنگ میں ہمیں 21 نئے بستر لگانے کی منظوری مل گئی ہے لیکن اس کے لیے ایک درخت کاٹنا ہوگا جس کی اجازت ابھی تک نہیں مل سکی ہے۔‘‘

ایسا نہیں ہے کہ مذکورہ سرکاری اسپتال میں صرف اگست مہینے میں ہی کثیر تعداد میں بچوں کی موت ہوئی ہے بلکہ اس سال اب تک 187 بچوں کے ہلاک ہونے کی خبر ہے۔ اس اعداد و شمار کے باوجود ریاستی حکومت کا نیند سے نہ جاگنا حیران کن ہے۔ اب جب کہ اگست مہینے میں اسپتال میں داخل تقریباً 350 بچوں میں 55 بچوں کی موت ہو گئی، اور یہ بات میڈیا میں پھیل گئی تو اسپتال انتظامیہ اور ریاستی حکومت اپنے دفاع میں بیان دے رہے ہیں۔

مہاراشٹر کے وزیر صحت دیپک ساونت کا کہنا ہے کہ ’’جن بچوں کی موت ہوئی وہ ایسے وقت میں اسپتال لائے گئے جب حالت بہت خراب ہو چکی تھی۔‘‘ اس معاملے میں این سی پی ممبر اسمبلی جیونت راؤ نے کہا کہ ’’اسپتال میں صلاحیت سے زیادہ بچوں کا علاج کیا جا رہا ہے، ونٹیلیٹر کا ایک بھی سیٹ خالی نہیں ہے، صرف ایک بچے کو اینکیوبیٹر پر رکھا گیا ہے۔ ایسی حالت میں بچوں کی زندگی کو خطرہ تو لاحق ہوگا ہی۔‘‘

اسپتال کے ایک سول سرجن سریش جگدالے نے بھی اس معاملے کو دَبانے کی کوشش کرتے ہوئے یہ بیان دیا ہے کہ ’’کئی بچے انتہائی کمزور تھے اور کچھ کے پھیپھڑوں میں بھی قوت نہیں بچی تھی جس کی وجہ سے انھیں بچایا نہیں جا سکا۔ اسپتال میں وارمر بھی کم ہے جس کی وجہ سے کئی بار ایک وارمر پر دو یا تین بچوں کو ایک ساتھ رکھنا پڑتا ہے۔‘‘ اب سوال یہ ہے کہ اس طرح کے مسائل جب پہلے سے ہیں تو پھر انھیں دور کرنے کے لیے کوششیں کیوں نہیں ہو رہی ہیں۔ کیا اس کی ذمہ داری اسپتال انتظامیہ کی نہیں ہے، یا پھر ریاستی حکومت کو اس مسئلہ کا حل نہیں نکالنا چاہیے! حد تو یہ ہے کہ ریاست کی بی جے پی حکومت نے مذکورہ اعداد و شمار کو ماننے سے ہی انکار کر دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔