موب لنچنگ میں قتل ہونے والے رکبر کے بچوں نے جیتے کھیل کود میں تمغے

ماب لنچنگ کا شکار ہوئے رکبر خان کے بچے بالکل مایوسی کا شکار نہیں ہیں اور ان بچوں نے کھیل کود میں ضلع ستح کے مقابلوں میں میڈل جیتے ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نفرت کے سوداگروں نے رکبر خان اور عمر خان کی جان تو لے لی لیکن ان دونوں کے بچوں کے حوصلہ کم نہیں کر پائے ۔ ان دونوں کے بچے اپنے والد کے قتل کے باوجود مایوسی کا شکار نہیں ہوئے اور انہوں نے کھیل کود میں ضلع ستح پر میڈل جیت کر اپنی کامیابی کے جھنڈے گاڑ ے ہیں ۔ ایسے تین خاندان جن کے والد حجومی تشدد کا شکار ہوئے تھے ان کے چھہ بچوں نے ضلع ستح پر کھیل کود کے مقابلوں میں میڈل حاصل کئے ہیں اور اب یہ بچے صوبائی ستح کے مقابلوں کے لئے محنت کر رہے ہیں ۔ ان کی اس کوشش میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق طلباء اور چاچا نہرو مدرسے کی انتظامیہ مدد کر رہی ہے۔ علی گڑھ میں رہ کر یہ بچے قومی مقابلوں کی تیاری کر رہے ہیں اور کھیل کود کے ساتھ تعلیم میں بھی آگے بڑھ رہے ہیں ۔

ملک کے سابق نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری کی اہلیہ سلما انصاری علی گڑھ میں چاچا نہرو کے نام سے ایک مدرسہ چلاتی ہیں اور اس مدرسے میں ماب لنچنگ کا شکار ہوئے والدین کے بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں ۔ اس مدرسے کے پرنسپل محمد راشد کا کہنا ہے کہ مدرسے میں دینی پڑھائی کے ساتھ ساتھ ہندی، انگریزی بھی پڑھائی جاتی ہے ۔ یہاں رکبر عرف اکبر خان کے تین اور ہریانہ میں مارے گئے عمر کے بیٹے سرفراز سمیت چھہ بچے ہیں ۔


راشد کا کہنا ہے کہ حال ہی میں رکبر اور عمر کے بچوں نے ضلع ستح کے مقابلوں میں کئی میڈل حاصل کئے ہیں ۔ انہیں باکسنگ، کراٹے، کیرم وغیرہ کھیلوں میں تربیت دی جا رہی ہے ۔ اس مدرسے کے دوسرے بچے صوبائی ستح پر باکسنگ میں میڈل جیتنے کے بعد اب قومی مقابلوں کی تیاری کر رہے ہیں ۔ ان بچوں نے حال ہی میں جھانسی میں ہوئے صوبائی ستح کے مقابلوں میں یہ میڈل جیتے ہیں ۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنے والے عامر منٹو نے علی گڑھ کو اپنا ٹھکانا بنایا ہوا ہے ۔ و ہ ماب لنچنگ کا شکار ہوئے خاندانوں کے بچوں کی تعلیم کی حصولی میں مدد کرتے ہیں۔ مدرسے میں ان بچوں کے مستقبل کو بہتر بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور ان کو اچھا ماحول دے کر ان کے ذہنوں سے ان کے والد کے قتل کی خراب یادوں کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Oct 2019, 3:10 PM