’وزیر اعلیٰ شندے کو استعفیٰ کے لیے کہا گیا ہے، ان کے 20 اراکین اسمبلی ہمارے رابطہ میں‘، آدتیہ ٹھاکرے کا انکشاف

مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ شندے نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کا عہدہ چھوڑنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے اور این سی پی کے باغیوں کے مسئلہ پر شیوسینا میں کوئی بغاوت بھی نہیں ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ایکناتھ شندے، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

ایکناتھ شندے، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

مہاراشٹر میں جاری سیاسی ہلچل کے درمیان ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کے بیٹے آدتیہ ٹھاکرے نے ایک ایسا بیان دیا ہے جو برسراقتدار طبقہ کی پیشانی پر شکن لانے والا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو استعفیٰ دینے کے لیے کہا گیا ہے جس سے اشارہ ملتا ہے کہ اجیت پوار اور این سی پی کے آٹھ دیگر اراکین اسمبلی کے ایک سال پرانے شندے کابینہ میں شامل ہونے سے وزیر اعلیٰ کی کرسی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ ساتھ ہی شیوسینا (یو بی ٹی) لیڈر نے یہ بھی بتایا کہ شندے گروپ کے 20 اراکین اسمبلی ان کے رابطے میں ہیں۔

آدتیہ ٹھاکرے نے آج میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں نے سنا ہے وزیر اعلیٰ (ایکناتھ شندے) کو استعفیٰ دینے کے لیے کہا گیا ہے اور (حکومت میں) کچھ بدلاؤ ہو سکتا ہے۔‘‘ ٹھاکرے کا یہ تبصرہ ان خبروں کے درمیان آیا ہے کہ این سی پی کے باغی اجیت پوار اور ان کے حامیوں کے حکومت میں شامل ہونے کے بعد بی جے پی ایکناتھ شندے گروپ کو درکنار کر رہی ہے۔


قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں شیوسینا کے ایک سینئر لیڈر نے دعویٰ کیا تھا کہ این سی پی لیڈر اجیت پوار کے ریاستی حکومت میں شامل ہونے کے بعد سے شندے گروپ کے تقریباً 20 اراکین اسمبلی ان کی پارٹی کے رابطے میں ہیں۔ سنجے راؤٹ نے اس تعلق سے کہا کہ ’’اجیت پوار اور این سی پی کے دیگر لیڈران کے حکومت میں شامل ہونے کے بعد شندے خیمہ کے 18-17 اراکین اسمبلی نے ہم سے رابطہ کیا ہے۔‘‘

بہرحال، مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ شندے نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کا عہدہ چھوڑنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے اور این سی پی کے باغیوں کے مسئلہ پر شیوسینا میں کوئی بغاوت بھی نہیں ہے۔ شیوسینا لیڈر اودے سامنت نے اس تعلق سے کہا کہ ’’ہم استعفیٰ دینے والے نہیں بلکہ لینے والے ہیں۔ ان کی قیادت سبھی کو ساتھ لے کر چلتی اور صبر رکھتی ہے۔ کل سبھی اراکین اسمبلیوں  اراکین پارلیمنٹ نے ایکناتھ شندے پر بھروسہ ظاہر کیا ہے... یہ سب (عدم اطمینانی کی خبریں) ایکناتھ شندے کو بدنام کرنے کے لیے پھیلائی جا رہی ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔