مہاراشٹر میں بال ٹھاکرے کے نام پر 700 ہیلتھ کلینک کھولنے کا وزیر اعلیٰ شندے نے کیا اعلان

ایکناتھ شندے کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت نے ہر ضلع میں ایک میڈیکل کالج کھولنے کا فیصلہ کیا ہے، حکومت کے اس فیصلے سے دیہی علاقوں کے لوگوں کو بہتر علاج مل سکے گا۔

ایکناتھ شندے، تصویر آئی اے این ایس
ایکناتھ شندے، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

مہاراشٹر کی سیاست میں ’شیوسینا‘ کے ادھو اور شندے گروپ میں رسہ کشی کا دور جاری ہے۔ اس درمیان مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے منگل کے روز ایک بڑا اعلان کر کے بال ٹھاکرے سے انسیت کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ مہاراشٹر حکومت ریاست میں شیوسینا کے بانی بال ٹھاکرے کے نام پر ریاست میں 700 ہیلتھ کلینک کھولے گی۔ شندے حکومت کے ذریعہ کھلنے والے ان ہیلتھ کلینک کو ’آپلا دواخانہ‘ کہا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے ’آپلا دواخانہ‘ کو لے کر بیان دیتے ہوئے کہا کہ ریاست کے طبی ڈھانچے کو مضبوط کرنا ان کی حکومت کی اعلیٰ ترجیحات میں شامل ہے اور ہیلتھ بجٹ کو دوگنا کیا جائے گا۔ آپلا دواخانہ سے متعلق پہل کے پیچھے کا مقصد لوگوں کو ان کے گھروں کے قریب طبی سہولیات فراہم کرانا ہے۔ ریاست میں تقریباً 700 ایسے کلینک کھولے جائیں گے اور تنہا ممبئی میں 227 ایسی سہولیات ملیں گی جن میں سے 50 کو 2 اکتوبر کو شروع کیا گیا تھا۔


ایکناتھ شندے کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت نے ہر ضلع میں ایک میڈیکل کالج کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کے اس فیصلے سے دیہی علاقوں کے لوگوں کو بہتر علاج مل سکے گا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ضلع سطح پر میڈیکل کالج یہ یقینی کریں گے کہ دیہی علاقوں کو مناسب تعداد میں ڈاکٹر اور پیرامیڈیکل اسٹاف ملے۔ اس کے علاوہ ریاست میں طب کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنے کے لیے پرائمری ہیلتھ دیکھ بھال مراکز، ذیلی اسپتالوں اور دیہی اسپتالوں کو گریڈیڈ کیا جائے گا۔ وہیں حکومت ریاست میں کیتھی ٹیرائزیشن تجربہ گاہ بھی کھولے گی۔

واضح رہے کہ شیوسینا میں پھوٹ کے بعد پہلی بار شندے گروپ اور ٹھاکرے گروپ انتخابی میدان میں آمنے سامنے ہوں گے۔ ممبئی کی اندھیری ایسٹ اسمبلی پر ہونے والا ضمنی انتخاب دونوں گروپوں کے لیے کافی اہم مانا جا رہا ہے۔ یہ انتخاب ان دونوں گروپ کے لیے مقبولیت کا امتحان بھی کہا جا رہا ہے۔ اندھیری ایسٹ اسمبلی ضمنی انتخاب کے لیے 3 نومبر کو اس سیٹ پر ووٹنگ ہوگی اور 6 نومبر کو نتائج برآمد ہوں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔