گجرات کے وزیر اعلیٰ فوراً استعفی دیں، ریاست میں انتخابات کرائے جائیں، موربی حادثہ پر اروند کیجریوال کا بیان

اروند کیجریوال نے کہا ’’جن لوگوں کی موت ہوئی ہے میں ان کی روح کے سکون کے لئے دعا گو ہوں۔ میں زخمیوں کے جلد از جلد صحتمند ہونے کی تمنا کرتا ہوں۔ یہ بدعنوانی کا معاملہ ہے‘‘

دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال / قومی آواز / وپن
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال / قومی آواز / وپن
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: موربی پل حادثے میں تقریباً 140 افراد کی موت پر گجرات کی بی جے پی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے عام آدمی پارٹی (عآپ) کے رہنما اروند کیجریوال نے آج کہا کہ وزیر اعلی بھوپیندر پٹیل کو فوری طور پر استعفیٰ دینا چاہئے اور ریاست میں اسمبلی انتخابات کرائے جانے چاہئیں۔

کیجریوال نے کہا ’’میں ہلاک ہونے والے افراد کی روح کے سکون کے لئے دعاگو ہوں۔ زخمیوں کی صحت یابی کی دعا کرتا ہوں۔ یہ کرپشن کا معاملہ ہے۔ پل کی تعمیر کا ٹھیکہ گھڑی بنانے والی کمپنی کو کیوں دیا گیا؟ دوسرا سوال، اس کمپنی کو پل کی دیکھ بھال کا کوئی تجربہ نہیں تھا۔ یعنی پارٹی سے ان کے تعلقات ہیں۔‘‘


کیجریوال نے مزید کہا، ایف آئی آر میں نہ تو کمپنی اور نہ ہی اس کے مالک کا نام ہے۔ ہسپتال کی پتائی کرنے کا معاملہ الگ ہے لیکن یہاں تو معاملہ کی ہی پتائی کی جا رہی ہے۔ ایک الزام یہ عائد ہو رہا ہے کہ انہوں نے ان کی پارٹی کو بھاری چندہ دیا گیا ہے، اس کی تحقیقات کرائی جانی چاہئیں۔ سی ایم کو سی ایم رہنے کا کوئی حق نہیں۔ استعفیٰ دے کر فوری الیکشن کرائے جائیں۔‘‘

وہیں، دہلی کے ڈپٹی سی ایم منیش سسودیا نے اس واقعہ پر کہا کہ اس سے پورا ملک ہل گیا ہے۔ کتنے معصوم بچے مارے گئے؟ جو حقائق سامنے آئے ہیں ان کی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ یہ حادثہ نہیں قتل عام ہے اور وجہ بی جے پی کی بدعنوانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ڈیڑھ سو بے گناہوں کے قاتلوں 5 سوال کرتا ہوں۔ پہلا- موربی پل کی تعمیر نو کا ٹھیکہ گھڑی بنانے والی کمپنی کو کیوں دیا گیا؟ دوسرا اتنے بڑے کام کے ٹھیکہ کے لئے ٹینڈر جاری کیوں نہیں کیا گیا اور ایک غیر تجربہ کار کمپنی کو ٹھیکہ کیوں دیا گیا؟ تیسرا وہ دستاویزات جو منظر عام پر آئے ہیں، یہ کام 8 ماہ میں مکمل ہونا تھا۔ ایسی کیا جلد بازی تھی کہ 5 ماہ میں ہی لیپا پوتی کر کے پول کو کھول دیا گیا؟ چوتھا گھڑی بنانے والے سے کتنا چندہ لیا گیا؟ اس کمپنی کے مالکان بی جے پی کس کے قریب ہیں؟ پانچواں- اتنے بڑے حادثے کے بعد بھی جو ایف آئی آر درج ہوئی ہے، اس میں کمپنی کے مالکان کے نام کیوں نہیں ہیں؟ کس کے دباؤ پر مالکان کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کی گئی؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔