بہار میں 3831 کروڑ روپے میں تیار پُل کا وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے 4 روز قبل کیا تھا افتتاح، اب شگاف دیکھ کر سبھی حیران

پُل میں شگاف کی خبر ملتے ہی سینئر افسران نے موقع کا معائنہ کیا اور پھر شگاف کو بھروا دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے متعلقہ افسران سے اس سلسلے میں رپورٹ طلب کی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>بہار میں نو تعمیر جے پی پتھ</p></div>

بہار میں نو تعمیر جے پی پتھ

user

قومی آواز بیورو

بہار میں پل کی تعمیر کے دوران ہونے والا گھوٹالہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ تازہ معاملہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے ڈریم پروجیکٹ میں شامل دیگھا-دیدار گنج پُل کے ساتھ پیش آیا ہے جس میں شگاف دیکھ کر ہر کوئی حیران ہے۔ اس پُل کا افتتاح 4 روز قبل 10 اپریل کو ہی وزیر اعلیٰ نے کیا تھا۔ اب 3831 کروڑ روپے کی لاگت سے تیار اس پل میں شگاف کی خبر سے محکمہ تعمیرات سڑک میں افرا تفری مچ گئی ہے۔ حالت یہ ہے کہ خود محکمہ کے وزیر نتن نوین نے اس معاملے میں صفائی پیش کی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ پُل میں شگاف نہیں ہے بلکہ پُل اور اس کی سڑک کے جوائنٹ میں شگاف ہے۔

پُل میں شگاف کی خبر ملتے ہی سینئر افسران نے موقع کا معائنہ کیا اور پھر فوراً شگاف کو بھروا دیا۔ حالانکہ انھوں نے متعلقہ افسران سے اس سلسلے میں رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔ نتن نوین نے اس خبر کے متعلق کہا کہ پُل میں شگاف کی خبر غلط ہے، شگاف پُل اور سڑک کے جوائنٹ میں ہے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ پُل اور سڑک دونوں کا جائزہ لینے کا حکم صادر کر دیا گیا ہے۔ محکمہ سے پوری رپورٹ طلب کی گئی ہے۔ انھوں نے ایک میڈیا ہاؤس کو دیے گئے بیان میں کہا کہ پیلر اور اس سے جڑ رہی سڑک کے درمیان والی جگہ کو ایکسٹینشن جوائنٹ کی ڈھلائی سے ڈھکا ہوا تھا، اس میں شگاف آیا ہے۔ اس پُل پر 10 اپریل کو گاڑیوں کی آمد و رفت شروع ہونے کی وجہ سے یہ جوائنٹ ابھر گیا تھا۔ ساتھ ہی انھوں نے بتایا کہ اس شگاف کو بھر دیا گیا ہے، یہ پُل پوری طرح محفوظ ہے۔


دوسری طرف پٹنہ کے ضلع مجسٹریٹ ڈاکٹر چندرشیکھر سنگھ نے بھی اس معاملے میں اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جے پی گنگا پتھ پروجیکٹ میں پُل میں شگاف کی بات کہی جا رہی ہے، لیکن یہ شگاف نہیں ہے۔ یہ پُل کے آخر میں ایمبوٹمنٹ کے کے ڈرٹ وال اور ایپروچ سلیب کے درمیان کا جوائنٹ ہے۔ یہ ایکسپینشن جوائنٹ کی ڈھلائی سے ڈھکا ہوا تھا اور وائبریشن کے سبب ابھر گیا۔ فی الحال اسے فیلر میٹیریل سے بھر دیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔