نتیش کمار نے دی افطار پارٹی، تیجسوی یادو سمیت بہار کے کئی وزرا  نے کی شرکت

وزیر اعلی نتیش کمارنے افطار پارٹی کا اہتمام کیا۔ اس بار جمعہ کو  یعنی کل وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ پر افطار پارٹی کا اہتمام کیا گیا،جس میں کئی سیاسی رہنماؤں نے شرکت کی۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس&nbsp;</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

ایک اینے مارگ پر واقع سی وزیر اعلی نتیش کمار کی سرکاری رہائش گاہ پر افطار پارٹی ہمیشہ کی طرح کل بھی منعقد ہوئی۔ افطار پارٹی میں شرکت کے لیے نائب وزیر اعلی تیجسوی یادو سمیت گرینڈ الائنس کے کئی رہنما پہنچے۔ جے ڈی یو کے قومی صدر لالن سنگھ، جے ڈی یو کے ریاستی صدر امیش کشواہا اور وزیر سنجے جھا بھی موجود تھے۔ واضح رہے وزیر اعلی  نتیش کمار پہلے بھی افطار پارٹی کا اہتمام کرتے رہے ہیں۔

بہار میں افطار پارٹی کو لے کر کافی سیاست ہوتی رہی ہے۔ 2022 میں افطار پارٹی کے بعد بہار کی سیاست میں بڑی تبدیلی آئی۔ اس افطار پارٹی کے بعد ہی نتیش کمار عظیم اتحاد میں شامل ہونے کے لیے سرخیوں میں آئے۔ اس بار بھی 'لال قلعہ' سے افطار کے حوالے سے کافی سیاست ہوئی۔ اس کو لے کر بی جے پی نے نتیش کمار پر شدید حملہ کیا۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ بی جے پی سی ایم کی افطار پارٹی میں شرکت نہیں کرے گی۔


واضح رہے وزیر اعلی نتیش کمار کی پارٹی  جے ڈی یو نے گزشتہ سال افطار پارٹی دی تھی۔ راشٹریہ جنتا دل کے لیڈر تیجسوی یادو اور تیج پرتاپ یادو نے بھی اس دعوت میں شرکت کی۔ نتیش کمار نے ان دونوں کا استقبال کیا تھا۔ نتیش نے تیج تیجسوی کو بھی شال پہنائی تھی۔ اس کے بعد ہی  بہار کی سیاست کے لیے ایک نیا اسکرپٹ لکھا گیا۔

جے ڈی یو ایم ایل سی خالد انور نے پیر کو دارالحکومت پٹنہ کے پھلواری شریف میں واقع اپنی رہائش گاہ پر افطار پارٹی کا اہتمام کیا تھا۔ اس میں انہوں نے وزیر اعلیٰ  نتیش کمار کو بطور مہمان خصوصی مدعو کیا تھا۔ انہوں نے اپنی افطار پارٹی کے اسٹیج کو لال قلعے کی شکل میں ڈھالا تھا۔ اس کے ساتھ انہوں نے کیپشن میں لکھا تھا، 'بہار کے لوگ آپ کے ساتھ ہیں۔ ملک آپ کا منتظر ہے رمضان مبارک۔ اس افطار پارٹی کو لے کر خوب بیان بازی ہوئی۔ بی جے پی نے اسے خوشامد کی سیاست قرار دیا۔ حالانکہ اس سے پہلے جے ڈی یو-بی جے پی حکومت کے دوران بھی افطار پارٹی کا اہتمام کیا جاتا تھا اور بی جے پی لیڈر سشیل مودی ٹوپی اور عربی رومال پہن کر اس میں شرکت کرتے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔