عدالتوں میں آج بھی غلامی کے دور والا انگریزی نظام برقرار: چیف جسٹس

تاریخ پر تاریخ اور دلیلوں میں پھنسا عام آدمی انصاف حاصل کرنے کی آس میں عدالتوں کے چکر لگاتار رہ جاتا ہے، چیف جسٹس این وی رمنا نے عدلیہ کی انہی خامیوں کی جانب توجہ مبذول کرائی ہے

جسٹس این وی رمنا / آئی اے این ایس
جسٹس این وی رمنا / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: ملک کے نظام عدل کے حوالہ سے چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا نے اہم بیان دیا ہے۔ عدلیہ میں انصاف کی فراہمی میں تاخیر پر لگاتار سوال اٹھتے رہے ہیں لیکن اب چیف جسٹس این وی رمنا نے نظام عدل میں دوسری خامی کی جانب توجہ مبذول کرانے کی کوشش کی ہے۔ ان کے مطابق ہمارا نظام عدل انگریزوں کے دور کا ہے اور اس کو ہندوستان کے رنگ میں رنگنے کی ضرورت ہے۔

عام لوگوں کی پریشانی کو سمجھتے ہوئے چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس این وی رمنا نے عدلیہ کو ہندوستان کے رنگ میں رنگنے پر زور دیا ہے۔ بنگلورو میں ایک پروگرام کے دوران انہوں نے کہا کہ ملک میں اب بھی غلامی کے دور کا نظام عدل برقرار ہے اور یہ ہمارے لوگوں کے لئے مناسب نہیں ہے۔


جسٹس این وی رمنا نے کہا کہ ’’ہمارا نظام عدل عام لوگوں کو انصاف فراہم کرنے کی راہ میں کئی رکاوٹیں پیدا کرتا ہے۔ عدالتوں کی پیچیدگیاں ہندوستان کی روایات کے مشابہ نہیں ہیں۔ موجودہ نظام برطانوی راج کے دور کا ہے اور یہ ہمارے لوگوں کے لئے صحیح نہیں ہیں۔ ہمیں اپنے نظام انصاف کو ہندوستان کے رنگ میں رنگنے کی ضرورت ہے۔ ضرورت ہے کہ ہم سماج کی حقیقت کو قبول کریں اور نظام کو مقامی ضروریات کے حساب سے ڈھالیں۔

سی جے آئی رمنا نے اپنی بحث میں گاؤں کے ایک کنبہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دیہی علاقوں کے لوگ انگریزی میں ہونے والی قانونی کارروئی کو نہیں سمجھ پاتے، ایسے حالات میں انہیں زیادہ پیسے خرچ کرنے پڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’گاؤں کا کوئی کنبہ اپنا جھگڑا سلجھانے کے لئے کورٹ میں آتا ہے تو وہاں وہ تال میل نہیں بٹھا پاتا۔ وہ عدالت کے دلائل کو سمجھ نہیں پاتے جو زیادہ تر انگریزی میں ہوتے ہیں۔ عدالت کی کارروائی اتنی مشکل ہوتی ہے کہ کبھی کبھی لوگ غلط مطلب سمجھ لیتے ہیں، انہیں کورٹ کی کارروائی کو سمجھے کے لئے پیسے خرچ کرنے پڑتے ہیں۔


جسٹس رمنا نے کورٹ کی کارروائی کو شفاف اور جوابدہ بنانے پر زور دیا اور کہا کہ اس کے لئے جج اور وکیل مل کر ایسا ماحول تیار کریں جو عام لوگوں کے لئے آرام دہ ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔