چھتیس گڑھ کے کسانوں کو دلالوں سے ملی آزادی، ایم ایس پی پر خود فروخت کر رہے پیداوار

کسان نہ صرف اپنا دھان ایم ایس پی پر فروخت کر رہے ہیں، بلکہ انہیں راشن، بجلی، پینے کا پانی، پنشن سمیت تمام بنیادی سہولتیں بہتر طریقے سے حاصل ہو رہی ہیں

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

رائے پور: چھتیس گڑھ کی بھوپیش بگھیل حکومت کسانوں کے حق میں کئے گئے اپنے وعدوں پر کھرا اترتے ہوئے انہیں تمام سہولیات فراہم کر رہی ہے۔ ریاست کے کسان کس قدر خوشحال ہو رہے ہیں اس کی مثال جنگلات سے بھرے علاقہ ابوجھماڑ میں دیکھی جا سکتی ہے جہاں کے کسان پہلی مرتبہ اپنی فصلوں کو حکومت کی طرف سے طے کی گئی کم از کم امدادی قیمت پر بغیر کسی دلال کے سہارے فروخت کر رہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل کی پہل پر اس علاقہ میں ریونیو سروے کا کام تیز رفتاری سے کیا جا رہا ہے۔ اس سروے کی وجہ سے یہاں کے کسانوں اور دیہاتیوں کو نئی اسکیموں کا فائدہ ملنا شروع ہو گیا ہے۔ ابوجھماڑ کے کسان نہ صرف اپنا دھان امدادی قیمت پر فروخت کر رہے ہیں بلکہ انہیں راشن، بجلی، پینے کا پانی، پنشن سمیت تمام بنیادی سہولتیں بھی بہتر طریقہ سے حاصل ہو رہی ہیں۔


رواں موسم میں ابوجھماڑ کے 720 کسانوں کو امدادی قیمت پر دھان کی فروخت کے لیے 4 کروڑ 22 لاکھ روپے ادا کیے گئے ہیں۔ پہلے کسانوں کو سروے کی عدم دستیابی کی وجہ سے اپنی فصل کو دلالوں کے ہاتھ اونے پونے داموں پر فروخت کرنا پڑا تھا، اب انہیں اس پریشانی سے نجات مل گئی ہے اور سرکاری اسکیموں کا فائدہ ملنا شروع ہو گیا ہے۔

خیال رہے کہ ریونیو سروے کے بعد خسرہ نمبر ملنے کے بعد ابوجھماڑ کے 2500 کے قریب کسانوں نے دھان فروخت کرنے کے لیے رجسٹریشن کروایا۔ وزارتی کی کونسل کے فیصلے کے بعد چھتیس گڑھ کے ریونیو ڈپارٹمنٹ نے نارائن پور ضلع میں سروے کے لیے 246 گاؤں کو مطلع کیا تھا۔ ان گاؤں میں پورے اورچھا ترقیاتی بلاک کے 237 گاؤں اور نارائن پور ترقیاتی بلاک کے نو گاؤں شامل ہیں۔


اب تک نارائن پور ضلع کے 110 گاؤں کا بڑے پیمانے پر سروے کیا جا چکا ہے۔ اس میں نارائن پور بلاک کے 9 گاؤں اور اورچھا بلاک کے 101 گاؤں شامل ہیں۔ اب تک 7700 سے زائد کسانوں میں خسرہ تقسیم کیا جا چکا ہے۔

ابوجھماڑ زون میں کئی کسان برسوں سے جنگلاتی علاقوں میں قابض زمین پر کاشت کر رہے تھے لیکن اس علاقے میں زمین کا سروے نہ ہونے کی وجہ سے ان کے پاس کوئی دستاویز نہیں تھا، جس کی وجہ سے وہ سرکاری اسکیموں کا فائدہ نہیں اٹھا پا رہے تھے اور نہ ہی کھیتی باڑی کے لیے بینکوں سے قرض حاصل کر پا رہے تھے۔ سروے کے بعد کسانوں کو سرکاری اسکیموں کے ساتھ دیگر اسکیموں کا بھی فائدہ ملنا شروع ہو گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔