چھتیس گڑھ کے سی ایم بگھیل کو دہلی پولیس نے حراست میں لے لیا

چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل کے سیکورٹی اہلکاروں اور دہلی پولیس کے درمیان منگل کو معمولی جھڑپ ہوئی اور اس کے بعد بگھیل کو دہلی پولیس نے حراست میں لے لیا۔

تصویر ویپن
تصویر ویپن
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: نیشنل ہیرالڈ کیس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے سامنے کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی پیشی سے متعلق ایک پیش رفت میں، چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل کے سیکورٹی اہلکاروں اور دہلی پولیس کے درمیان منگل کو معمولی جھڑپ ہوئی اور اس کے بعد بگھیل کو دہلی پولیس نے حراست میں لے لیا۔

اس تصادم کے بعد وزیر اعلیٰ بگھیل کو دہلی پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا۔ اس سے قبل پولیس نے ادھیر رنجن چودھری، کے سی وینوگوپال، عمران پرتاپ گڑھی اور دیگر لیڈروں کو حراست میں لیا تھا۔ راہل گاندھی کی ای ڈی میں پیشی کے پیش نظر علاقے میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے اور پولیس کسی کو بھی جمع ہونے کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ بگھیل اور کانگریس کے دیگر رہنما ای ڈی کے دفتر جانے کے لیے آگے بڑھ رہے تھے، اس دوران دہلی پولیس انہیں روک رہی تھی۔ جب دہلی پولس نے ان لیڈروں کو آگے جانے کی اجازت نہیں دی تو سبھی دھرنے پر بیٹھ گئے جس کے بعد کہا سنی ہوئی۔


راہل گاندھی اپنی بہن اور پارٹی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کے ساتھ ای ڈی کے دفتر گئے ہیں۔ کانگریس ہیڈکوارٹر کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔ پارٹی دفتر کے علاوہ ای ڈی آفس کے باہر بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔ کانگریس ہیڈکوارٹر کی طرف جانے والے تمام راستے بند کر دیئے گئے ہیں۔ تمام جگہوں پر رکاوٹیں بھی لگا دی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ ٹرکوں اور بسوں کی مدد سے سڑکیں بند کر دی گئی ہیں۔

ای ڈی کی مخالفت کرنے کے لیے کانگریس لیڈروں نے راجدھانی دہلی کی سڑکوں پر ’راہل جُھکے گا نہیں‘ کے پوسٹر لگائے ہیں۔ وہیں دیگر پوسٹر میں لکھا ہے، ڈیئر مودی اور شاہ، یہ راہل گاندھی ہے جھکے گا نہیں۔ دراصل، راہل گاندھی کو نیشنل ہیرالڈ-ایسوسی ایٹڈ جرنلز لمیٹڈ معاملے سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں ای ڈی کے سامنے پیش ہوئے ہیں۔ ایسے میں کانگریس نے فیصلہ کیا کہ پارٹی کے تمام سرکردہ لیڈران اور ممبران پارلیمنٹ دہلی میں ای ڈی ہیڈکوارٹر تک احتجاجی مارچ نکالیں گے اور ستیہ گرہ کریں گے، لیکن اب انہیں دہلی پولیس نے ایسا کرنے سے روک دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔