بلند شہر تشدد: انسپکٹر سبودھ قتل کی چارج شیٹ سے بجرنگ دل رہنما یوگیش راج کا نام غائب

پولس کے مطابق پرشانت نٹ، لوکیندر راہل، ڈیوڈ اور جانی سمیت تمام 5 ملزمان نے سبودھ کے قتل کی بات قبول کرلی ہے، حالانکہ پولس اس معاملے میں اور بھی مجرموں کی تلاش میں مصروف ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

گزشتہ سال ماہ دسمبر 2018 میں بلند شہر کے سيانہ گاؤں میں گئو کشی کی افواہ کو لے کر تشدد بھڑکانے اور ایس ایچ او سبودھ کمار کے قتل معاملے میں تقریباً 3 ماہ بعد معاملے کی تحقیقات کر رہی اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم نے چارج شیٹ داخل کر دی ہے، جس میں 38 افراد کو نامزد کیا گیا ہے، ان میں 33 لوگوں پر علاقے میں فساد بھڑکانے جبکہ باقی 5 لوگوں پر انسپکٹر سبودھ کمار کے قتل کا الزام ہے، حالانکہ اس واقعہ کے بعد سے ہی ایس ایچ او سبودھ کمار قتل کے اہم ملزم مانے جا رہے بجرنگ دل کے مقامی رہنما یوگیش راج کا نام اس چارج شیٹ میں ان 5 لوگوں میں نہیں ہے۔

پورے معاملے کی جانکاری دیتے ہوئے بلند شہر کے موجودہ ایس پی اتل کمار شریواستو نے بتایا کہ 3 دسمبر 2018 کو بلند شہر کے سيانہ گاؤں میں موجود چکراوٹی پولس چوکی پر ہجوم نے آگ زنی کر دی تھی، جس میں چوکی کے ایس ایچ او سبودھ کمار کے اوپر قاتلانہ حملہ کیا گیا، اس حملے میں سبودھ کمار کی موت واقع ہو گئی تھی، چارج شیٹ میں نامزد 33 لوگوں پر علاقے میں تشدد اور آگ زنی کرنے کا الزام ہے، ان 33 لوگوں میں بجرنگ دل کے رہنما یوگیش پر غیر قانونی طور پر لوگوں کو بھڑکانے اور بھیڑ کو اکٹھا کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

پولس کے مطابق پرشانت نٹ،لوکیندر راہل، ڈیوڈ اور جانی سمیت تمام 5 ملزمان نے سبودھ کے قتل کی بات قبول کرلی ہے، حالانکہ اس معاملے میں پولس اور بھی مجرموں کی تلاش میں مصروف ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر 2018 میں بلند شہر کے گاؤں سيانہ میں کچھ لوگوں نے مبینہ طور پر گئوكشی کی افواہ پھیلاتے ہوئے علاقے میں فساد بھڑکانے کے لئے چنگراوٹھی پولس چوکی پر حملہ بول دیا تھا، اس وقت پولس چوکی کے انچارج سبودھ کمار تھے۔ انسپکٹر سبودھ کمار نے لوگوں کو سمجھانے کے بہت کوشش کی، لیکن بھیڑ نے ان پر حملہ کردیا، جس میں وہ شہید ہوگئے، بتا دیں کہ انسپکٹر سبودھ کمار چند سال پہلے اترپردیش کے دادری میں ہوئے اخلاق قتل کی تحقیقات کر چکے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 03 Mar 2019, 5:09 PM