’بچوں پر نصابی بوجھ کو کم کرنے کے لیے مغلیہ تاریخ کے ابواب کو ہٹا دیا گیا!‘ این سی ای آر ٹی کے سربراہ کی وضاحت

یوپی میں 12ویں کلاس کے نصاب سے مغلیہ تاریخ کے ابواب کو ہٹائے جانے پر این سی ای آر ٹی کے سربراہ نے کہا کہ کووڈ کے بعد نصاب کو کم کرنے کا عمل شروع ہوا تاکہ بچوں پر بوجھ کو کم کیا جا سکے

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر</p></div>

علامتی تصویر

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: یوپی میں 12ویں جماعت کے نصاب سے مغل تاریخ کے ابواب کو ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ این سی ای آر ٹی نے تاریخ کی کتاب سے مغلیہ دربار اور حکمران کے باب کو ہٹا دیا ہے۔ اس کے علاوہ 11وی جماعت سے کچھ ابواب بھی ہٹا دیے گئے ہیں۔ اب این سی ای آر ٹی کے سربراہ نے اس بارے میں وضاحت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں پر بوجھ کم کرنا تھا اس لیے ان چیزوں کو ہٹایا گیا ہے جن کا دہراؤ تھا!

این سی ای آر ٹی کے سربراہ دنیش پرساد سولنکی نے کہا کہ مغلوں کو نہیں ہٹایا گیا۔ کووڈ کے بعد نصاب کو کم کرنے کا عمل شروع ہوا، تاکہ بچوں کا بوجھ کم کیا جا سکے۔ ماہرین نے نصاب کم کر دیا اور کچھ نہیں۔ ماہرین نے کلاس 6 سے 12 ویں تک جائزہ لیا اور غیر ضروری بوجھ کو ہٹا دیا گیا ہے۔


وہیں، 12ویں کلاس میں مغلوں کے باب کو ہٹانے پر دنیش سولنکی نے کہا کہ 12ویں کلاس میں بھی مغلوں کا مطالعہ جاری رہے گا۔ بس تھوڑا سا کام کا بوجھ کم ہوا ہے۔ صرف وہی باتیں نکالی گئی ہیں، جن کا دہراؤ ہے۔ مغلوں کی پالیسی جیسی اہم چیزیں برقرار رکھی گئی ہیں۔ تاریخ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کی جا رہی۔ دو ابواب کی بجائے صرف ایک باب پڑھایا جائے گا لیکن پڑھا تو رہے ہیں۔

خیال رہے کہ این سی ای آر ٹی کی 12ویں جماعت کی کتاب ’تھیمز آف انڈین ہسٹری‘ کے باب ’کرونیکلز: دی مغل کورٹ‘ ' کو نصاب سے ہٹایا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ 11ویں جماعت کی کتاب ’تھیمز ان ورلڈ ہسٹری‘ سے 'سنٹرل اسلامک لینڈز'، 'کنفرنٹریشن آف کلچرز‘ اور 'دی اسلامک ریالیوشن' کے ابواب بھی ہٹائے جا رہے ہیں۔


نامور تاریخ دان پروفیسر عرفان حبیب نے این سی آر ای ٹی کی کتابوں سے مغلوں کے ابواب کو ہٹانے پر کہا ہے کہ ایسا کرنے سے 200 سالہ تاریخ کا علم صفر ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر مغلوں کی تاریخ نہیں ہوگی تو تاج محل بھی نہیں ہوگا! عرفان حبیب نے کہا کہ یو جی سی نے بھی بی اے کا نصاب تیار کیا تھا، اس میں اس نے اکبر کو تاریخ سے نکال دیا۔ اب ہندوستان کی تاریخ سے مغلوں کی تاریخ نکال دیں تو ہمیں 200 سال کا کچھ پتہ نہیں چلے گا۔

لکھنؤ یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ اور سیاسیات کے سربراہ پروفیسر روی کانت کے مطابق تاریخ کو بدلنا درست نہیں ہے کیونکہ لوگ مغلوں کی تاریخ کے ساتھ آگے بڑھے ہیں۔ اگر اسی کو ہٹایا گیا تو یہ مستقبل کے ساتھ کھلواڑ ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔