غیر بی جے پی جماعتوں کے اتحاد کی کوششیں تیز، یکم نومبرکو چندرا بابو کا دہلی دورہ

تلگودیشم پارٹی جنوبی ہند میں بی جے پی کی سب سے بڑی حلیف جماعت تھی تاہم مرکز کی جانب سے اے پی سے کئے گئے وعدوں بشمول اے پی کو خصوصی درجہ دینے کے وعدہ کو فراموش کرنے پر وہ این ڈی اے سے علحدہ ہوگئی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

حیدرآباد: تلگودیشم پارٹی کے قومی صدر و اے پی کے وزیراعلی این چندرابابونائیڈو نے غیر بی جے پی جماعتوں کو متحد کرنے کی کوششوں میں تیزی پیدا کردی ہے۔ اسی مہم کے تحت وہ یکم نومبر کو دہلی کا دورہ کریں گے۔

چندرابابو کے دورہ دہلی کو اہمیت حاصل ہوگئی ہے کیونکہ انہوں نے غیر بی جے پی جماعتوں کو متحد کرنے کی اپنی مساعی میں شدت پیدا کردی ہے اور اس ضمن میں انہوں نے دو دن قبل قومی دارالحکومت میں مختلف جماعتوں کے لیڈروں مایاوتی، شرد یادو، کیجروال، فاروق عبداللہ، راجہ، ایس سدھاکر ریڈی سے ملاقات کی تھی اور تفصیلی تبادلہ خیال کیا تھا۔

جمعرات کو وہ اپنے دورہ کے موقع پر این سی پی کے سربراہ شرد پوار او ر دیگر لیڈران سے ملاقات کرتے ہوئے غیر بی جے پی اتحاد کی تشکیل کے مسئلہ پر ابتدائی تبادلہ خیال کریں گے۔ پانچ ریاستوں کے انتخابات سے پہلے چندرا بابو کی اس پہل کو اہمیت حاصل ہوگئی ہے، ان کے اس قدم کا اثر ان انتخابات پر بھی پڑنے کا امکان ہے۔ بتاجاتا ہے کہ غیر بی جے پی جماعتوں کے ساتھ مل کر ان ریاستوں میں انتخابی جلسے منعقد کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے جہاں پر انتخابات ہونے والے ہیں۔

دہلی دورہ کے موقع پر صدر جمہوریہ سے بھی ملاقات کا امکان ہے۔ اس ملاقات کے دوران وہ اے پی کے ساتھ بی جے پی کی سازش اور ناانصافیوں کو اجاگر کریں گے۔ متحدہ اے پی کی تقسیم کے موقع پر مرکز کی جانب سے کئے گئے وعدوں، تتلی طوفان کے نقصانات پر صدر جمہوریہ سے تحریری نمائندگی کی بھی توقع کی جارہی ہے۔

تلگودیشم پارٹی، جنوبی ہند میں بی جے پی کی سب سے بڑی حلیف جماعت تھی تاہم مرکز کی جانب سے اے پی سے کئے گئے وعدوں بشمول اے پی کو خصوصی درجہ دینے کے وعدہ کو فراموش کرنے پر وہ این ڈی اے سے علحدہ ہوگئی تھی اور مرکز کی مودی حکومت کے خلاف پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد بھی تلگودیشم نے پیش کی تھی۔ چندرا بابو نائیڈو نے الزام لگایا کہ بی جے پی حکومت نے اے پی کے ساتھ ناانصافی کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 31 Oct 2018, 2:09 PM