چندرا بابو کا بی جے پی سے ناطہ ٹوٹا تو مسلمان یاد آئے!

چندرابابو کا کہنا ہے کہ ریاست کے مسلمانوں نے ہمیشہ تلگودیشم کی حمایت کی ہے تاہم بی جے پی سے اتحاد کے سبب مسلمان ان سے ناراض تھے۔

تصویر بشکریہ ٹوئٹر/<a href="https://twitter.com/ncbn">@ncbn</a>
تصویر بشکریہ ٹوئٹر/@ncbn
user

یو این آئی

حیدرآباد: تقریاً 4 سال تک این ڈی اے کا حصہ رہنے کے بعد آندھرا پردیش کو خصوصی درجہ نہ دئے جانے کے خلاف احتجاجاً این ڈی اے کو خیرباد کہہ دینے کے بعد آخر کار چندرا بابو نائیڈو کو اب مسلمانوں کی یاد آ ہی گئی۔ ان کا کہنا ہے کہ ریاست کے مسلمانوں نے ہمیشہ تلگودیشم کی حمایت کی ہے تاہم بی جے پی سے اتحاد کے سبب مسلمان تلگودیشم سے خوش نہیں تھے۔

آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندرابابو نائیڈو نے کہاکہ ریاستی حکومت مسلمانوں کی بہبود کے لئے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے تلگودیشم پارٹی کے اقلیتی شعبہ کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ مسلمانوں کو ریزوریشن کے لئے دہلی میں احتجاج کیاجائے گا۔

انہوں نے کہا’’ہم نے خود کو این ڈی اے کا ،رکن سمجھا اور یہ امید کی کہ بی جے پی ، ریاست سے انصاف کرے گی تاہم کچھ بھی نہیں ہوا۔ہم نے چار سال تک انتظار کیا لیکن کچھ بھی نہیں کیا گیا اور یہاں تک کہ بجٹ میں بھی ریاست سے انصاف نہیں کیا گیا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ریاست کی اصل اپوزیشن وائی ایس آرکانگریس پارٹی نے طلاق ثلاثہ کے قانون پر ردعمل ظاہر کیا نہ کہ تلگودیشم نے۔انہوں نے کہا’’طلاق ثلاثہ کے قانون کی مخالفت کرنے والا میں پہلا شخص تھا‘‘انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی انہیں دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔
چندرابابونائیڈو نے ریاست سے ناانصافی کے لئے بی جے پی زیرقیادت مرکز کی این ڈی اے حکومت کو مورد الزام ٹہرایا۔انہوں نے کہاکہ اے پی کو خصوصی درجہ کا مسئلہ قومی بن گیا۔انہوں نے واضح کیا کہ ریاست کے مفادات کے لئے ہی گزشتہ عام انتخابات میں تلگودیشم پارٹی نے بی جے پی کے ساتھ اتحاد کیا تھا۔تلگودیشم کا یہ ماننا تھا کہ این ڈی اے حکومت، ریاست کی تقسیم کے موقع پر کئے گئے وعدوں کو پوراکرے گی تاہم مرکز نے ریاست سے شدید ناانصافی کی ہے۔

بی جے پی ، ریاست کی اصل اپوزیشن وائی ایس آرکانگریس کے ساتھ مل کر سازش رچ رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ ریاست سے ہورہی ناانصافی پر ہی تلگودیشم پارٹی ، این ڈی اے سے علاحدہ ہوگئی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ متحدہ آندھراپردیش کے تقسیم کی بل کی مخالفت کرنے والی تلگودیشم پہلی پارٹی تھی۔انہوں نے الزام لگایا کہ وائی ایس آرکانگریس کے ارکان پارلیمنٹ موقع پر ست سیاست کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وائی ایس آرکانگریس کے ارکان پارلیمنٹ خفیہ ایجنڈہ رکھتے تھے اور اب وہ ملی بھگت کی سیاست کر رہے ہیں۔خود کے مفادات کے لئے اس پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ ریاست کے مستقبل کا سودا کر رہے ہیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ جناسینا پارٹی کے سربراہ پون کلیان بھی موقع پرستی پر مبنی سیاست کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا’’پون کلیان چار سال تک کیوں خاموش تھے اور اب وہ تلگودیشم پر نکتہ چینی کر رہے ہیں،ہم اس طرح کی سازشی سیاست سے عوام کو واقف کروائیں گے ۔سازشی اور ملی بھگت کی سیاست کو بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

اسی دوران وزیراعلی نے پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ ٹیلی کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ وائی ایس آرکانگریس پارٹی اور بی جے پی میں خفیہ مفاہمت کو بے نقاب کیاجائے اور عوام اس خفیہ مفاہمت کو سمجھ چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کئی جماعتوں نے تلگودیشم پارٹی سے یگانگت کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے اپنی پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں ۔انہوں نے نشاندہی کی کہ کانگریس نے اپنے پلینری سیشن میں اعلا ن کیا ہے کہ وہ برسراقتدار آنے پر ریاست کو خصوصی درجہ دے گی ۔جب اپوزیشن کانگریس نے اے پی کو خصوصی درجہ کا اعلان کیا تو مرکز کی بی جے پی زیرقیادت حکومت کو کیا اعتراض ہے؟
انہوں نے کہاکہ وائی ایس آرکانگریس کے رکن پارلیمنٹ وجئے سائی ریڈی نے مرکزی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے جو اس بات کی واضح نشاندہی کرتا ہے کہ وائی ایس آرکانگریس اور بی جے پی کے درمیان خفیہ مفاہمت ہے ۔وائی ایس آرکانگریس پارٹی کے لیڈران نے کرپشن کے معاملات سے چھٹکارا پانے کے لئے مرکز کے ساتھ ہاتھ ملالئے اور وہ ریاست کے مفادات کو رہن رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔