چنڈی گڑھ میئر انتخاب: کالعدم قرار دیے گئے 8 ووٹ درست قرار، ووٹوں کی دوبارہ گنتی ہوگی، سپریم کورٹ کی ہدایات

چیف جسٹس نے سخت تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ووٹوں کی گنتی کے دوران جن 8 ووٹوں کو کالعدم قرار دیا گیا تھا، انہیں اب درست قرار دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی جائے گی

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: چنڈی گڑھ میئر کے انتخاب میں مبینہ بے ضابطگیوں کے معاملے میں سپریم کورٹ نے منگل کو سخت ہدایات دیتے ہوئے دوبارہ گنتی کا حکم دیا ہے۔ چیف جسٹس نے یہ بھی کہا ہے کہ جن 8 ووٹوں کو کالعدم قرار دیا گیا تھا، اب گنتی کے دوران انہیں درست قرار دیا جائے گا۔

قبل ازیں، پیر کو سی جے آئی بنچ کے سامنے سماعت میں ریٹرننگ افسر نے اعتراف کیا تھا کہ بیلٹ پیپر پر کراس انہی نے بنایا تھا۔ عدالت نے ریٹرننگ افسر سے پوچھ گچھ کے بعد الیکشن سے متعلق تمام اصل ویڈیو ریکارڈنگ اور دستاویزات طلب کیں جو کمرہ عدالت میں پہنچ گئیں۔ ریٹرننگ افسر کی ویڈیو اور بیلٹ پیپر بھی کمرہ عدالت میں جمع کرائے گئے۔


چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ اس کیس کی سماعت کر رہی ہے۔ عام آدمی پارٹی (عآپ) کے کونسلر کلدیپ کمار نے میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب میں پریزائیڈنگ آفیسر یعنی ریٹرننگ آفیسر کے 8 ووٹوں کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔

میئر کے انتخاب کے عمل پر گزشتہ سماعت میں چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے انتظامیہ اور ریٹرننگ آفیسر انل مسیح کو سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ جمہوریت کا مذاق اڑانا ہے۔ اس الیکشن میں ریٹرننگ افسر کی حرکتوں کی ویڈیو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ جمہوریت کا قتل ہوا ہے، یہ ریٹرننگ آفیسر کیا کر رہے ہیں؟ ہم نہیں چاہتے کہ ملک میں جمہوریت کا قتل ہو۔ ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے، ایسی صورتحال میں سپریم کورٹ آنکھیں بند کر کے نہیں بیٹھے گی۔ سپریم کورٹ نے میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات کے دوران ووٹنگ اور گنتی کا ویڈیو دیکھنے کے بعد یہ تبصرہ کیا تھا۔


عدالت میں دکھائی جانے والی ویڈیو کلپ اس وقت کی تھی جب ووٹوں کو نااہل قرار دیا جا رہا تھا۔ سپریم کورٹ نے ریٹرننگ آفیسر انل مسیح کو بھی اس الیکشن میں پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔ جس کے بعد ریٹرننگ افسر سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔ سی جے آئی نے پوچھا کہ ریٹرننگ آفیسر کون ہے اور اس کی تقرری کیسے کی جاتی ہے؟ انہوں نے ریٹرننگ افسر سے سوال کیا کہ آپ کیمرے کی طرف کیوں دیکھ رہے تھے؟

ریٹرننگ آفیسر انیل مسیح نے کہا، ‘‘کیمرے کی طرف بہت شور تھا، اس لیے میں وہاں دیکھ رہا تھا۔‘‘ عدالت نے پوچھا کہ آپ نے کچھ بیلٹ پیپرز پر ایکس کا نشان لگایا ہے یا نہیں؟ مسیح نے کہا ہاں، میں نے 8 پرچوں پر نشان لگایا تھا۔ لیکن عام آدمی پارٹی کا میئر امیدوار آیا اور بیلٹ پیپر چھین کر پھاڑ کر بھاگ گیا۔ عدالت نے پوچھا لیکن آپ کراس کیوں ڈال رہے تھے؟ آپ نے یہ اقدام کس اصول کے تحت کیا؟


مسیح نے جواب دیا کہ وہ غیر قانونی پیپر مارک کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ سی جے آئی نے پھر پوچھا کہ اس کا مطلب ہے کہ آپ تسلیم کر رہے ہیں کہ آپ نے وہاں نشان لگایا۔ مسیح نے ہاں میں سر ہلایا۔ اس کے بعد عدالت نے ایس جی تشار مہتا سے کہا کہ مسیح نے تسلیم کیا ہے کہ انہوں نے نشان لگایا ہے۔ ایسے میں ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ ہم ڈپٹی کمشنر سے نیا ریٹرننگ افسر تعینات کرنے کا کہیں گے۔ ہم پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل سے اس کی نگرانی کرنے کو کہیں گے۔

عدالت نے کہا کہ ہم رجسٹرار جنرل ہائی کورٹ سے کہیں گے کہ اس الیکشن سے متعلق تمام ریکارڈ ہمارے پاس آئیں۔ ہم اس معاملے پر کل منگل کو سماعت کریں گے۔ عدالت نے کہا کہ جو بیلٹ پیپر رجسٹرار جنرل کے پاس ہے وہ صبح 10.30 بجے عدالتی افسر ہمارے پاس لے کر آئیں۔ ہم دوپہر 2 بجے کیس کی سماعت کریں گے۔ ووٹنگ کی مکمل ویڈیو بھی عدالت میں پیش کرنا ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔