چنڈی گڑھ: حراستی موت معاملے میں آئی جی ظہور زیدی سمیت 8 پولیس اہلکاروں کو سزا آج

ہماچل پردیش میں نیپالی نوجوان کی حراستی موت پر سی بی آئی عدالت سزا سنائے گی۔ گڑیا عصمت دری-قتل معاملے میں قصوروار انل کمار عرف نیلو کو عمر قید کی سزا سنائی جا چکی ہے۔

عدالت، تصویر آئی اے این ایس
i
user

قومی آواز بیورو

ہماچل پردیش کے سرخیوں میں رہے گڑیا عصمت دری-قتل مقدمہ میں نیپالی نوجوان کی پولیس حراست میں ہوئے قتل کے معاملے میں چنڈی گڑھ کی سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے ہماچل کے آئی جی ظہور ایچ زیدی سمیت 8 پولیس اہلکاروں کو قصوروار قرار دیا تھا۔ پیر کو ان 8 پولیس افسروں کو چنڈی گڑھ کی سی بی آئی عدالت سزا سنائے گی۔

دیگر قصورواروں جن میں ٹھیوگ کے اس وقت کے ڈی ایس پی منوج جوشی، کوٹ کھائی کے سابق ایس ایچ او راجندر سنگھ، اے ایس آئی دیپ چند، ہیڈ کانسٹیبل سورت سنگھ، موہن لال، رفیق علی اور کانسٹیبل رنجیت سنگھ شامل ہیں۔ وہیں عدالت نے شملہ کے اس وقت کے ایس پی ڈی ڈبلیو نیگی کو شواہد کی کمی کی وجہ سے بری کر دیا تھا۔

واضح رہے کہ شملہ کے کوٹ کھائی کے ایک اسکول کی طلبا گڑیا (تبدیل شدہ نام) 4 جولائی 2017 کو لاپتہ ہو گئی تھی۔ دو دن بعد جنگل سے اس کی لاش برآمد ہوئی تھی۔ جانچ میں سامنے آیا کہ طلبا کو عصمت دری کے بعد قتل کیا گیا ہے۔ اس معاملے میں پولیس نے مقامی نوجوان سمیت 5 مزدوروں کو گرفتار کیا۔ ان میں سورج نام کا ایک نیپالی شخص بھی تھا۔

کوٹ کھائی تھانے میں 18 جولائی 2017 کو نیپالی نوجوان سورج کی موت ہو گئی۔ سورج کے جسم پر 20 سے زیادہ چوٹ کے نشان ملے تھے۔ ایمس کے ڈاکٹروں کے بورڈ کی رپورٹ میں سورج کو ٹارچر کرنے کی تصدیق ہوئی تھی۔ سی بی آئی جانچ میں بھی سامنے آیا کہ پولیس کے ٹارچر کی وجہ سے اس کی موت ہوئی۔ جس کے بعد سی بی آئی نے سبھی ملزمین کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔ پہلے یہ مقدمہ شملہ میں چل رہا تھا۔ لیکن بعد میں اسے سپریم کورٹ نے چنڈی گڑھ منتقل کر دیا۔


گڑیا عصمت دری-قتل معاملے میں 18 جون 2021 کو سیشن اور ضلع عدالت نے قصوروار انل کمار عرف نیلو کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ اپریل 2018 میں سی بی آئی نے ملزم نیلو کو گرفتار کیا تھا۔

قصوروار قرار دیے گئے ظہور حیدر زیدی 1994 بیچ کے آئی پی ایس افسر ہیں۔ زیدی کو ہی 2017 میں گڑیا عصمت دری-قتل معاملے کی جانچ کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ ظہور زیدی ڈیڑھ سال سے زیادہ مدت تک شملہ کے کنڈا جیل میں بند رہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔