چمن عرف رضوان کوہندوؤں کے شمشان میں کیا گیا دفن

چمن عر ف رضوان نام کا ایک شخص جو کہ ہندو اوردماغی طور پر کمزور تھا اس شخص کی موت ہوگئی جس کے بعد ہندو-مسلم طبقہ میں اس بات پر بحث چلی کہ اس شخص کو دفنایا جائے یا پھر جلایا جائے۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

ناظمہ فہیم

مرادآباد: مذہب کے نام پر نفرت پھیلا نے والے فرقہ پرستوں کے منھ پراچھی سوچ رکھنے والے ہندو اور مسلمانوں کے اس کارنامے نے زور سے طمانچہ مارا ہے ۔ہندوؤں کے شمشان میں مسلم طبقہ کے لوگوں نے مسلم ریتی رواج سے ایک شخص کو دفن کیا ۔تھانہ کٹگھر حلقہ میں ہندو مسلم اتحاد کی ایک ایسی مثال قائم ہوئی جو ایسے لوگوں کے لئے سبق ہے جو مذہب کے نام پر نفرت پھلانے کا کام کرتے ہیں ۔ چمن عرف رضوان نام کا ایک شخص جو کہ دماغی طور پر کمزور تھا اس شخص کی موت ہوگئی جس کے بعد ہندو مسلم طبقہ میں اس بات پر بحث چلی کہ اس شخص کو دفنایا جائے یا پھر جلایا جائے اس کو لے کر دونوں طبقوں میں تناؤ کا ماحول بھی رہا مگر دونوں ہی طبقہ کے سنجیدہ افراد کی سمجھداری سے یہ معاملہ بآسانی آپسی اتحاد سے حل کرلیا گیا۔

دراصل کٹگھر تھانہ حلقہ کے ڈبل پھاٹک ساکن رام کشن سینی کا بیٹاچمن جو کہ دماغی طور پر کمزور تھا وہ 2009 میں اچانک گم ہوگیا جس کی گمشدگی کی رپورٹ تھانہ کٹگھر میں درج بھی کرائی گئی تھی ۔ کئی سال بعد 2014 میں چمن عید گاہ میں گھومتا ہوااپنے گھر کے لوگوں کو ملا تب تھانہ گلشہید ،اصالت پورہ کے رہنے والے سبحان بھی موقع پر پہونچے اور اس نے چمن کو اپنا بھائی بتایا دونوں خاندانوں کے بیچ اس بات کو لے کر تکرار بھی ہوئی جس کے بعد تھانہ گلشہید میں اس بات کو لے کر پنچایت بھی ہوئی۔ کیونکہ پانچ سال سے زیادہ چمن ایک مسلم خاندان کے پاس بیٹے کی طرح رہا اور اس مسلم خاندان نے اس کا نام رضوان رکھا تھا۔

پولس نے پنچایت میں یہ فیصلہ کیا کہ دونوں خاندان اس کی دیکھ بھال کریں گے۔ جس کے بعد چمن عرف رضوان دونوں خاندانوں کا چہیتا بن گیا۔ گزشتہ روز بیماری کے چلتے چمن عرف رضوان کی موت ہوگئی جس کے بعد چمن کی ماں جوالا دیوی جب تک اس کی آخری رسومات ادا کرتیں اس سے پہلے ہی سبحان بھی وہاں پہنچ گیا اور اس نے مسلم ریتی رواج سے اس کی آخر رسومات ادا کرنے کی ضد شروع کردی ۔اس بات کو لے کر دونوں لوگوں کے بیچ ٹکراؤ بھی ہوا اور مذہب کے ٹھیکیداربھی جمع ہوگئے اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ معاملہ فرقہ وارانہ رُخ اختیار کرنے لگا۔

اطلاع پاکر علاقے کی پولس فورس بھی موقع پر پہنچ گئی ۔سٹی مجسٹریٹ رام جی لال نے دونوں لوگوں کو بٹھا کر بات چیت کی جس کے بعد یہ حل نکالا گیا کہ چمن عرف رضوان کی قبر ہندوؤں کے سمشان میں کھودی جائے گی جہاں اسے مسلم ریتی رواج سے دفن کردیا جائے گا۔ اس بات پر دونوں خاندانوں کا اتفاق ہوگیا جس کے بعد سبحان اور جوالا دیوی کے خاندان والوں نے چمن عرف رضوان کو کندھا دے کر چمن عرف رضوان کی آخری آرام گاہ تک نم آنکھوں کے ساتھ پہنچا دیا۔پولس انتظامیہ نے چمن عرف رضوان کی آخری رسومات پوری ہونے پر راحت کی سانس لی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 23 Mar 2018, 5:58 AM