پنجاب میں آج سے چکہ جام، 3 دنوں تک نہیں چلیں گی پی آر ٹی سی کی بسیں

پی آر ٹی سی میں کُل اسٹاف کا 90 فیصد حصہ کانٹریکٹ ملازمین پر مشتمل ہے۔ اگر وہ ہڑتال پر جاتے ہیں تو بڑی تعداد میں پی آر ٹی سی بس خدمات پر اثر پڑے گا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

پنجاب میں آج سے پی آر ٹی سی بس خدمات متاثر رہے گی۔ پی آر ٹی سی کے کانٹریکٹ ملازمین نے 6 جنوری سے 8 جنوری تک چکہ جام کا اعلان کیا ہے۔ اس کا اثر براہ راست عام لوگوں پر پڑے گا کیونکہ تقریباً 10 روٹوں پر صرف پی آر ٹی سی کی بس خدمات ہی ہے۔ اگر ملازمین ہڑتال پر جاتے ہیں تو ان روٹ پر روزانہ سفر کرنے والے سینکڑوں لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

محکمہ کی طرف سے ملازمین کے ساتھ تال میل کرکے ہڑتال کو ختم کرنے کی کوشش جاری ہے لیکن فی الحال یونین اپنے مطالبات کو لے کر ہڑتال کرنے پر بضد ہے۔ پی آر ٹی سی میں کُل اسٹاف کا قریب 90 فیصد حصہ کانٹریکٹ ملازمین پر مشتمل ہے، جس کے سبب اگر وہ ہڑتال پر جاتے ہیں تو بڑی تعداد میں پی آر ٹی سی بس خدمات پر اثر پڑے گا۔ حالانکہ اس دوران ریگولر اسٹاف بسیں چلائے گا لیکن ان کی تعداد کانٹریکٹ ملازمین کے مقابلے کافی کم ہونے کی وجہ سے صرف کچھ فیصد بس خدمات ہی مل پائے گی۔

پٹیالہ ضلع میں 290 کے قریب پی آر ٹی سی کے روٹ ہیں اور ان میں شامل نابھا، ملیر کوٹلہ، سمانا، پاتڑاں، چیکا، کیتھل، دیوی گڑھ، پہووا، راج پورا اور امبالہ کے لیے صرف 90 سے 100 فیصد تک پی آر ٹی سی بسوں کی سروس ہے۔


پی آر ٹی سی کانٹریکٹ ورکرس یونین کی طرف سے 6 جنوری کو چکہ جام کرکے ہڑتال کی جائے گی جبکہ 7 جنوری کو وزیر اعلیٰ رہائش کا گھیراؤ اور 8 جنوری کو مکمل دھرنا دینے کا اعلان ہے۔ یونین کے سربراہ ہرکیش وکی نے کہا کہ پی آر ٹی سی کے محنتی ملازمین اپنے مطالبات کو نافذ کروانے کے لیے مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں گزشتہ سال وزیر ٹرانسپورٹ، سکریٹری اور ڈائریکٹر سمیت اعلیٰ افسروں کی میٹنگ ہوئی تھی لیکن کوئی مثبت نتیجہ سامنے نہیں آیا۔ اس کے برخلاف محکمہ کے وزیر اور افسروں کے ذریعہ یونین کے مطالبات کو نظر انداز کیا جا رہا اور کوئی حل نہیں کیا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔