تمل ناڈو کی بارشوں کے بعد دھان کی نمی کے اصول میں نرمی کی مانگ مسترد، ایم کے اسٹالن مرکز کے فیصلے پر برہم
مرکز نے بارش سے متاثرہ دھان کی خریداری میں نمی کے اصول میں نرمی کی تمل ناڈو کی درخواست مسترد کر دی، جس پر وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن نے فیصلے کو کسان دشمن قرار دیتے ہوئے شدید ناراضگی ظاہر کی

چنئی: تمل ناڈو کے وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن نے مرکز کے اس فیصلے پر سخت مایوسی کا اظہار کیا ہے جس کے تحت ریاست کی اس درخواست کو مسترد کر دیا گیا کہ دھان کی خریداری کے دوران قابل قبول نمی کی حد میں وقتی نرمی دی جائے۔ ریاست نے پے در پے بارشوں کے بعد یہ درخواست کی تھی تاکہ وہ کسان، جن کی فصل کٹائی کے فوراً بعد بارش میں بھیگ گئی، مالی نقصان سے بچ سکیں۔
وزیراعلیٰ اسٹالن نے واضح کیا کہ بھاری بارشوں نے ریاست کے کئی اضلاع میں دھان کی فصل کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ کسان نہ صرف اپنی فصلیں بچانے میں ناکام رہے بلکہ بارش کے سبب کٹی ہوئی فصل میں نمی کی مقدار بھی غیر معمولی حد تک بڑھ گئی۔ ایسی صورت میں، ان کے مطابق، اصول میں معمولی نرمی نہ صرف منطقی تھی بلکہ کسانوں کی بقا کے لیے ناگزیر بھی تھی۔
ریاست نے مرکز سے درخواست کی تھی کہ موجودہ نمی کی حد 17 فیصد سے بڑھا کر 22 فیصد کر دی جائے، جیسا کہ ماضی میں بھی غیر معمولی بارش کے دوران کیا جا چکا ہے۔ اسٹالن نے کہا کہ مرکز نے پہلے ایسے مواقع پر عملی صورتِ حال کو سمجھتے ہوئے ریاست کی بات مانی تھی، اس لیے اس بار انکار سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’جب مرکزی حکومت پہلے اسی طرح کے حالات میں نرمی دے چکی ہے، تو اب کسانوں کی یہی جائز درخواست کیوں نامنظور کی جا رہی ہے؟‘‘
وزیراعلیٰ نے یہ بھی نشاندہی کی کہ ریاستی حکومت نے صورتحال کا مکمل ریکارڈ مرکز کو فراہم کیا تھا۔ گزشتہ ماہ مرکزی ٹیمیں بارش سے متاثرہ اضلاع کا دورہ کر چکی ہیں، انہوں نے کھیتوں کا معائنہ کیا اور نمونے بھی حاصل کیے۔ اسٹالن نے کہا، ’’جب خود مرکزی ٹیم نے زمینی حقیقت دیکھی ہے تو اس کے باوجود اس طرح کے فیصلے کی کوئی توجیہہ نہیں بنتی۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ کسان اس وقت شدید اضطراب اور مالی دباؤ میں ہیں۔ خریداری مراکز میں موجود سخت اصول ان کے لیے مزید مشکلات پیدا کر رہے ہیں، کیونکہ زیادہ نمی والی فصل کو یا تو واپس لوٹا دیا جاتا ہے یا انتہائی کم قیمت پر خریدنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ وزیراعلیٰ کے مطابق، ’’ایسے حالات میں مرکز کی جانب سے نرمی نہ دینا کسانوں کو دیوار سے لگانے کے مترادف ہے۔‘‘
اسٹالن نے یہ بھی کہا کہ تمل ناڈو نے محض بارش کی بنیاد پر عارضی رعایت مانگی تھی، کوئی مستقل تبدیلی نہیں۔ ان کے مطابق، مرکز کا فیصلہ ریاست کے کسانوں کی مشکلات کو نظرانداز کرنے کے مترادف ہے اور اس کے نتیجے میں ہزاروں خاندان متاثر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو اس وقت عملی مدد کی ضرورت ہے، محض ہمدردی کے بیانات کافی نہیں۔
وزیراعلیٰ نے ایک بار پھر مرکز سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر غورِ نو کرے اور کسانوں کے مفاد میں فوری طور پر نمی اصول میں نرمی کی منظوری دے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ مرکزی حکومت زمینی حقیقت، بارش کی شدت اور کسانوں کی حالت کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے مناسب قدم اٹھائے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔