وقف اثاثوں کے اندراج کی مدت ختم، مرکزی حکومت کا 3 ماہ کی مہلت دینے کا اعلان
’امید‘ پورٹل پر تاخیر کے باعث مرکز نے وقف اثاثوں کے لیے 3 ماہ کی مہلت دی۔ وزیر رجیجو نے کہا کہ کوشش کرنے والوں پر کوئی کارروائی نہیں ہوگی اور ضرورت پڑنے پر ٹریبونل سے مزید رعایت لی جا سکتی ہے

’امید‘ پورٹل پر وقف اثاثوں کے اندراج کی چھ ماہ کی مقررہ مدت جمعہ کو ختم ہو رہی ہے لیکن ملک بھر میں لاکھوں اثاثے اب بھی ریکارڈ سے باہر ہیں۔ اس صورتحال میں مرکز نے وقف جائیدادوں کے رجسٹریشن کے لیے تین ماہ کی مہلت دینے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ وہ افراد جنہوں نے کوشش تو کی مگر وجوہات کے باعث اندراج مکمل نہ کر سکے، انہیں فوری دباؤ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
علیٰ الصبح جاری بیان میں مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور کرن رجیجو نے واضح کیا کہ ’’آج اندراج کی آخری تاریخ ضرور ہے مگر ہم جانتے ہیں کہ پورے ملک میں لاکھوں جائیدادیں ابھی بھی پورٹل پر اپ لوڈ نہیں ہو سکیں۔ متعدد ارکانِ پارلیمنٹ، سماجی رہنماؤں اور وقف نمائندوں نے مہلت بڑھانے کی مانگ رکھی۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے 6 ماہ کی مدت مقرر کرتے ہوئے اسے براہِ راست بڑھانے کی اجازت نہیں دی تھی، اس لیے حکومت تاریخ میں توسیع نہیں کر سکتی۔ تاہم انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ جو لوگ اندراج کی کوشش کرتے رہے، ان کے خلاف آئندہ تین ماہ تک کوئی سختی، جرمانہ یا قانونی کارروائی نہیں ہوگی۔
رجیجو نے مزید کہا کہ ملک بھر سے یہ شکایات بھی موصول ہوئیں کہ ’امید‘ پورٹل کئی جگہ سست رفتار تھا، جب کہ بہت سے افراد مطلوبہ دستاویزات مکمل نہ ہونے کے باعث وقت پر رجسٹریشن نہیں کرا سکے۔ ان کے مطابق حکومت چاہتی ہے کہ ’’ہر شخص بآسانی اپنی وقف جائیداد کا اندراج کرا سکے، اس لیے یہ رعایت دی جا رہی ہے۔‘‘
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اب تک 1,51,000 سے زیادہ وقف اثاثے رجسٹر ہو چکے ہیں، جن میں کرناٹک سب سے آگے ہے جہاں 50,800 املاک کا اندراج مکمل ہوا۔ پنجاب، جموں و کشمیر اور چند دیگر ریاستوں نے بھی بہتر پیش رفت دکھائی، جب کہ کئی بڑے صوبے اس عمل میں پیچھے رہ گئے۔
وزیر نے یہ بھی واضح کیا کہ سپریم کورٹ کے مطابق 6 ماہ کی مہلت ختم ہونے کے بعد اگر کسی شخص کو مزید وقت درکار ہو تو وقف ٹریبونل کے پاس اختیار ہے کہ وہ 6 ماہ تک کی اضافی رعایت دے سکتا ہے۔ رجیجو نے کہا، ’’لہٰذا جنہیں حقیقی دشواریاں ہیں، وہ ٹریبونل سے رجوع کریں۔‘‘
انہوں نے کچھ ریاستی حکومتوں پر عدم تعاون کا شکوہ بھی کیا اور کہا کہ کئی مقامات پر لوگوں تک مناسب آگاہی نہیں پہنچائی گئی۔ وزیر نے اپیل کی کہ صوبائی حکومتیں آئندہ ذمہ داری سے کام کریں تاکہ وقف املاک کے اندراج میں شفافیت آئے اور تنازعات کم ہوں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔