ممبئی کے دھاراوی میں رمضان کی رونق کسی بھی مسلم علاقہ سے کم نہیں ہوتی

رمضان میں دھاراوی کا الگ ہی نقشہ ہوتا ہے،یہاں کی رونق کے سامنے محمد علی روڈ،بھنڈی بازار اور میں آتی مسجد کی رونق پھیکی پڑ جاتی ہیں۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

جنوب وسطی ممبئی کے علاقے میں واقع ماہم اسٹیشن کے مشرقی حصے میں ایشیاءکی سب سے بڑی جھوپڑ بستی دھاراوی واقع ہے ،یہ ایک ملی جلی آبادی والا علاقہ ہے ،لیکن دھاراوی میں مسلمان بھی بڑی تعداد میں آباد ہیں۔ایشیاء کی یہ بڑی آبادی کے الگ الگ کنارے پر ماہم ،ماٹونگااور سائن اسٹیشن واقع ہیں۔چار دہائی قبل ممبئی میں کانگریس کی صدسالہ تقریبات کے موقع پر آنجہانی وزیراعظم راجیو گاندھی نے اس کی ترقی کے لیے 100کروڑروپیئے کا اعلان کیا تھا۔

دھاراوی کانقشہ اس عرصے میں بدل گیاہے،لیکن اب بھی بڑے پیمانے پر ترقیاتی کاموں کی ضرورت ہے ،ملی جلی اس آبادی میں مسلمانوں کی اکثریت آباد ہے جبکہ جنوبی ہنداور ماہی گیروں (کولیوں) کی بڑی بستی ہے ،دلتوں کی آبادی کو بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ہے ،یہاں سے مسلم کارپوریٹر ببوخان کانگریس کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے ہیں،جوکہ ممبئی کانگریس اقلیتی شعبہ کے چیئرمین بھی ہیں،جبکہ ایم ایل اے ورشا گائیکواڑ ہیں ۔دھاراوی کی شکل بدلنے میں مقامی کارپوریٹر ببوخان عرصہ سے سرگرم رہے ہیں۔اس گنجان آبادی میں سے 60فٹ اور 90فٹ دوشاہراہیں نکلتی ہیں جوکہ سائن اور ماہم ۔باندرہ لنک روڈ پر نکلتی ہیں۔


ماہ رمضان میں دھاراوی جامع مسجد اسٹیشن روڈ اور 90فٹ روڈ پر چلنا مشکل ہوتا ہے ،کیونکہ نماز ظہر کے بعد سے خوانچے والے فٹ پاتھ اور سڑک پر اپنی دکانیں سجا لیتے ہیں،دھاراوی گھریلوصنعت کے لیے مشہور ہے ،روزمرہ کی اشیاءکے ساتھ ساتھ چمڑے کے پرس اور ریڈی میڈکپڑوں کے لاتعداد کارخانے ہیں اور ان کارخانوں میں مزدورزندگی گزاردیتے ہیں،جن کا تعلق شمالی ہند اترپردیش اور بہارسے ہے ،اور آخری عشرے میں عید سے چند روزقبل یہ لوگ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ عید منانے آبائی وطن روانہ ہوجاتے ہیں۔

دھاراوی میں قومی ہم آہنگی کی مثال دی جاسکتی ہے ،لیکن کبھی کبھی سحری میں اعلانات کرنے پر مسئلہ پیدا ہوتا ہے ، مقامی شہریوں نے پولیس اور اکثریتی فرقے کے سلجھے ہوئے لوگوں کی مددسے جس کا حل بھی نکال لیاہے ،البتہ پنچ وقتہ نماز کے لیے اذان پر کوئی مسئلہ نہیں پیدا ہوتا ہے اور نہ نماز جمعہ اور عیدین پر سڑکوں پر نماز کی ادائیگی پر کوئی ناراضگی ہوئی ہے۔ماہ رمضان میں مقامی سیاسی پارٹیوں کی جانب سے افطار پارٹیوں کا انعقاد کیا جاتاہے اور سبھی اس میں شریک ہوتے ہیں۔


ببوخان پورے رمضان مصروف رہتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ دھاراوی کا 90،فٹ رمضان میں الگ ہی نقشہ پیش کرتا ہے،یہاں کی رونق کے سامنے محمد علی روڈ،بھنڈی بازار اور میں آتی مسجد کی رونق پھیکی پڑ جاتی ہیں۔سڑکوں پر تل دھرنے کی جگہ نہیں ہوجاتی ہے،دھاراوی کو چھوٹا ہندوستان بھی کہا جاتا ہے۔جوترقی کی راہ پر گامزن یے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔