جنرل راوت کاطاقتور، بے باک، نڈر جرنیلوں میں شمار تھا

جنرل راوت اس سے قبل بھی ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہوئے تھے لیکن خوش قسمتی سے اس وقت وہ بچ گئے تھے۔ 3 فروری 2015 کو ان کا ہیلی کاپٹر ناگالینڈ کے دیما پور میں حادثے کا شکار ہو گیا تھا ۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

ایک فوجی گھرانے میں پیدا ہوئے سابق آرمی چیف اور ملک کے پہلے چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت کا شمار فوج کے طاقتور، بے باک اور نڈر جرنیلوں میں کیا جاتا تھا ۔

اتراکھنڈ کے پوڑی گڑھوال میں 16 مارچ 1958 کو پیدا ہونے والے جنرل راوت کا پورا نام بپن لکشمن سنگھ راوت تھا۔ انہوں نے فوجی اصلاحات سے لے کر فوج کو چوکس بنانے، اس کی صلاحت کو بڑھا کر سرحد پار جا کردہشت گردوں کے خلاف محدود فوجی کارروائی اور کارگل کی جنگ میں ایک اہم اور قائدانہ کردار ادا کیا تھا ۔ ان کے ڈیفنس چیف رہتے ہوئے ہندوستان نے پچھلے سال مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول کو تبدیل کرنے کی چین کی کوششوں کا معقول جواب دیا۔


جنرل راوت کی بدھ کے روز تمل ناڈو کے ضلع نیلگیری میں کنور کے نزدیک ہیلی کاپٹر حادثے میں موت ہو گئی۔ ان کی عمر 63 برس تھی ۔ ان کے ساتھ ہیلی کاپٹر میں ان کی اہلیہ مدھولیکا راوت بھی تھیں اور 11 افسر بھی اس حادثے میں مارے گئے ۔ جنرل راوت کی بے وقت موت کو ملک اور مسلح افواج کے لیے ایک ناقابل تلافی نقصان قرار دیا جا رہا ہے۔ جنرل راوت اس سے قبل بھی ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہوئے تھے لیکن خوش قسمتی سے اس وقت وہ بچ گئے تھے۔ 3 فروری 2015 کو ان کا ہیلی کاپٹر ناگالینڈ کے دیما پور میں حادثے کا شکار ہو گیا تھا ۔

اپنی غیر معمولی صلاحیتوں کی وجہ سے جنرل راوت نے اپنے سے سینئر دو افسران کو پیچھے چھوڑ کر فوج میں اعلیٰ ترین رینک جنرل تک پہنچنے اور بعد میں انہیں ملک کا پہلا چیف آف ڈیفنس اسٹاف مقرر کیا گیا تھا ۔


جنرل راوت کے والد بھی فوج میں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے سے سبکدوش ہوئے تھے۔ فوجی وراثت میں پرورش پانے والے جنرل راوت 1978 میں فوج کی 11ویں گورکھا رائفلز کی 5ویں بٹالین میں کمیشن کے ساتھ اپنے فوجی کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ جنرل راوت مسلسل کامیابی کی سیڑھی چڑھتے رہے اور مختلف اہم ذمہ داریاں نبھاتے رہے، انہیں یکم ستمبر 2016 کو ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف بنایا گیا تھا ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔