سی بی ایس ای: امتحان کی تاریخ کا اعلان، لیکن پیپر لیک کی ذمہ داری کسی نے نہیں لی

پرچہ لیک ہونے کا اعتراف تو ایجوکیشن سکریٹری نے پریس کانفرنس میں کر لیا لیکن اس کی ذمہ داری نہ ہی فروغ انسانی وسائل کی وزارت لینے کے لیے تیار ہے اور نہ ہی سی بی ایس ای۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

سی بی ایس ای پیپر لیک معاملے پر چہار جانب سے تنقید کا سامنا کر رہی مودی حکومت اور سی بی ایس ای بورڈ نے بالآخر بارہویں کے اکنامکس پرچہ کا امتحان دوبارہ لیے جانے کا اعلان کرتے ہوئے اس کے لیے 25 اپریل کی تاریخ مقرر کر دی۔ اس کے ساتھ ہی یہ ثابت ہو گیا ہے کہ پرچہ لیک ہوا تھا، لیکن حیرانی کی بات ہے کہ نہ ہی فروغ انسانی وسائل کے وزیر پرکاش جاوڈیکر اس کی ذمہ داری لینے کے لیے تیار ہیں اور نہ ہی سی بی ایس ای بورڈ کی سربراہ انیتا کروال۔ آج بارہویں کے اکنامکس کے پرچہ کا دوبارہ امتحان لیے جانے کا اعلان کرنے پریس کانفرنس میں ایجوکیشن سکریٹری انل سوروپ آئے اور پیپر لیک کیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ 25 اپریل کو بارہویں کے اکنامکس کا پرچہ دوبارہ ہوگا۔ ساتھ ہی انھوں نے دسویں کے ریاضی سبجیکٹ کے متعلق اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس کا پرچہ دہلی اور ہریانہ میں لیک ہوئی ہیں جس کی جانچ ہنوز جاری ہے۔ وہ پریس کانفرنس میں کہتے ہیں کہ ”دسویں کے ریاضی کا امتحان دوبارہ کرایا جائے گا یا نہیں اس کا فیصلہ پندرہ دنوں میں کیا جائے گا اور اگر ہوگا تو دہلی اور ہریانہ میں ہوگا کیونکہ کسی اور جگہ پرچہ لیک نہیں ہوا ہے۔“ اس کے ساتھ ہی انل سوروپ نے کہا کہ اگر دسویں کے ریاضی کا امتحان ہوگا تو جولائی میں ہی ہوگا۔

ایجوکیشن سکریٹری نے 25 اپریل کو اکنامکس کا امتحان دوبارہ کرائے جانے کا تو اعلان کر دیا لیکن ایسے طلبا کی پریشانیاں بڑھ گئی ہیں جو اپریل میں کسی نہ کسی انسٹی ٹیوشن یا کورس کے لیے انٹرنس کا امتحان دینے والے ہیں۔ سینئر کانگریس لیڈر ششی تھرور نے بھی اپنے ایک ٹوئٹ میں اس طرف اشارہ دیا ہے کہ کئی انسٹی ٹیوشنز اپنے امتحانات سی بی ایس ای کے امتحانات کی تاریخوں کو مدنظر رکھتے ہوئے بعد میں کراتے ہیں، اور جنھوں نے اپریل میں امتحانات کی تاریخیں مقرر کی ہوں گی ان کے لیے مسائل پیدا ہوں گے۔ 28 مارچ کو جب دوبارہ امتحان کی بات سامنے آئی تھی تبھی سے طلبا میں یہ خدشہ پیدا ہو گیا تھا اسی لیے انھوں نے بورڈ اور مودی حکومت کے خلاف پورے ملک میں احتجاجی مظاہرہ کر کے دوبارہ امتحان نہ کرائے جانے کا مطالبہ کیا گیا، لیکن نہ ہی ایچ آر ڈی منسٹری کو ان کے مستقبل کی پروا ہے اور نہ ہی سی بی ایس ای کو۔ پیپر لیک کا اعتراف کرنے کے باوجود ایجوکیشن سکریٹری انل سوروپ نے پریس کانفرنس میں جس طرح کا رویہ اختیار کیا ہوا تھا وہ بھی افسوسناک تھا۔ کئی بار تو نامہ نگاروں کے سوالوں کا انھوں نے صحیح سے جواب بھی نہیں دیا اور ان کے انداز میں بے رخی کا عنصر بھی دیکھنے کو ملا۔ اس طرح کا رویہ رکھنے والوں کے ہاتھوں میں طلبا کا مستقبل ہونا تشویشناک امر ہے۔

پیپر لیک معاملے میں لگاتار جس طرح کے انکشافات ہو رہے ہیں اس سے بھی مرکزی حکومت اور سی بی ایس ای بورڈ کی لاپروائی کا بخوبی اندازہ ہو رہا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو لدھیانہ میں رہنے والی بارہویں (اکنامکس) کی طالبہ جانوی بہل نے 17 مارچ کو خط لکھ کر ہی اس کی جانکاری دی تھی اور کہا تھا کہ اس سلسلے میں وہ سخت قدم اٹھائیں۔ یہ وزیر اعظم دفتر کی بے حسی ہی کہی جائے گی کہ واضح لفظوں میں شکایت کرنے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ وزیر اعظم کو لکھا گیا جانوی کا وہ خط بھی خبر رساں ادارہ اے این آئی نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر ڈالا ہے جس میں اس بچی نے لکھا ہے کہ ”تھانہ میں اس کی جانکاری دی گئی تھی لیکن فوری طور پر کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے اور آپ ہی آخری امید ہیں کیونکہ کچھ لوگ طلبا کے مستقبل کو خراب کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔“ یہ جان کر اور بھی حیرانی ہوتی ہے کہ جانوی نے صاف طور پر لکھا ہے کہ بارہویں کے اکنامکس اور اکاﺅنٹینسی کے پیپر لیک ہوئے ہیں اور دسویں کے ریاضی اور بایولوجی کے۔

جانوی کے خط سے اتنا تو صاف ہے کہ پیپر لیک بہت پہلے ہو چکا تھا اور اس کی شکایت اعلیٰ حکام کو بھی دے دی گئی تھی اس کے باوجود لوگوں پر بے حسی طاری رہی۔ قابل غور بات یہ ہے کہ بارہویں کے اکنامکس اور دسویں کے ریاضی کے پیپر لیک کا اعتراف تو ایچ آر ڈی منسٹری اور سی بی ایس ای نے کر لیا لیکن بقیہ پرچوں کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔ حالانکہ اکنامکس اور ریاضی کے علاوہ بھی کئی پیپر لیک ہونے کی شکایت ملک کے کئی تھانوں میں کی جا چکی ہے۔ یہ خبریں بھی پہلے ہی آ چکی ہیں کہ بورڈ کے پاس بھی شکایتیں پہنچی تھیں۔ لیکن جس طرح سے ہر طرف خاموشی چھائی رہی، اس سے یہی اندازہ ہوتا ہے کہ کوئی مضبوط ریکٹ سرگرم ہے۔ سابق مرکزی وزیر اور کانگریس کے سینئر لیڈر کپل سبل نے آج اپنے پریس کانفرنس میں اس تعلق سے کہا بھی ہے کہ پورے تعلیمی نظام پر مافیا کا قبضہ ہو چکا ہے۔

بہر حال، دوبارہ امتحان کا معاملہ اب عدالت میں پہنچ گیا ہے۔ دیکھنے والی بات یہ ہے کہ طلباءاپنے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کرنے والوں کے خلاف لڑائی کتنی دور تک لے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق کیرالہ میں کوچی کے رہنے والے ایک طالب علم روہن میتھیو نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی ہے۔ اس عرضی میں طالب علم نے مطالبہ کیا ہے کہ سی بی ایس ای کے دوبارہ امتحان کرانے کے فیصلے کو رَد کیا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 30 Mar 2018, 9:40 PM