بلڈروں اور بینک افسران کی ملی بھگت پر سی بی آئی کی کارروائی کو سپریم کورٹ کی منظوری، 22 مقدمے ہوں گے درج

سپریم کورٹ نے بلڈروں اور بینک افسران کے گٹھ جوڑ پر سی بی آئی کو 22 مقدمات درج کرنے کی اجازت دی، سیلبند رپورٹ کو آنکھیں کھول دینے والی قرار دے کر 6 ہفتے کا وقت دیا گیا

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: بلڈروں اور بینک افسران کے درمیان مبینہ گٹھ جوڑ کے معاملے پر سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو سخت کارروائی کی اجازت دے دی ہے۔ عدالت نے سی بی آئی کی سیلبند رپورٹ کو آنکھیں کھول دینے والی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ 22 مقدمات درج کر کے تفتیش آگے بڑھائے۔ سی بی آئی نے عدالت کو مطلع کیا کہ وہ دہلی-این سی آر میں مختلف بلڈروں اور بینک اہلکاروں کے خلاف 22 کیسز درج کرنے والی ہے۔

یہ کارروائی اُن الزامات کے تناظر میں کی جا رہی ہے جن کے مطابق کچھ رئیل اسٹیٹ کمپنیاں بینکوں سے ملی بھگت کر کے خریداروں کو قرض دلواتی ہیں لیکن یہ پروجیکٹس مکمل نہیں ہوتے اور عام شہری قرض کے بوجھ تلے دب جاتا ہے۔ اس دوران بلڈر اور بینک مل کر رقم ہڑپ لیتے ہیں۔ عدالت میں داخل عرضی میں اسی قسم کے فراڈ کی نشاندہی کی گئی تھی۔


جسٹس سوریا کانت اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ کی بنچ نے سی بی آئی کی اب تک کی کارروائی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے چھ ہفتوں کا مزید وقت دیا تاکہ وہ تفتیش مکمل کر سکے۔ عدالت نے یہ بھی ہدایت دی کہ اگر تفتیش میں کوئی رکاوٹ آئے تو سی بی آئی براہ راست عدالت سے رجوع کر سکتی ہے۔

عدالت کو مطلع کرتے ہوئے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایشوریا بھاٹی نے کہا کہ اب تک سی بی آئی نے 58 سے زائد جائیدادوں کی جانچ کی ہے اور ایک ہزار سے زیادہ گواہوں سے پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ سی بی آئی نے اپنی مکمل سیلبند رپورٹ عدالت کو پیش کی، جسے عدالت نے بہت اہم قرار دیا۔ عدالت کی اجازت کے بعد اب دہلی-این سی آر کے علاوہ دیگر شہروں میں بھی ایسی تفتیش ممکن ہے، جس کے لیے سی بی آئی نے وقت مانگا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔