ویاپم معاملہ: فرد جرم داخل، بی جے پی سے منسلک کئی لوگوں کا نام شامل

مدھیہ پردیش کے ویاپم گھوٹالہ کی جانچ کررہی سی بی آئی نے 23 نومبر کوعدالت میں فرد جرم داخل کی ہے۔ تقریباً 1500صفحات پرمشتمل فردجرم میں 592لوگوں کو ملزم بنایا گیا ہے جن میں کئی کا تعلق بی جے پی سے ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مدھیہ پردیش کے مشہور ویاپم گھوٹالہ کی جانچ کر رہی سی بی آئی نے 23 نومبر کو 592 ملزمین کے خلاف عدالت میں فرد جرم پیش کر دی ہے۔ یہ معاملہ سال 2012 میں پی ایم ٹی امتحان میں ہوئی بے ضابطگی سے جڑا ہوا ہے۔ اس معاملے میں جنھیں ملزم بنایا گیا ہے ان میں کئی رسوخ والے لوگ شامل ہیں۔ ہزاروں کروڑ روپے کے اس گھوٹالے میں شیوراج حکومت میں اعلیٰ تعلیم کے وزیر رہ چکے لکشمی کانت شرما اور ویاپم کے سابق کنٹرولر پنکج ترویدی سمیت کئی بی جے پی لیڈر جیل جا چکے ہیں۔ اب تک ویاپم گھوٹالہ سے منسلک 48 لوگوں کی موت بھی ہو چکی ہے۔

معاملے کا پردہ فاش کرنے والوں میں شامل ڈاکٹر آنند رائے نے بتایا کہ سی بی آئی کی جانب سے 23 نومبر کو خصوصی جج ڈی پی مشرا کی عدالت میں سال 2012 کی پی ایم ٹی امتحان میں ہوئے گھوٹالے کو لے کر فرد جرم پیش کی۔ تقریباً 1500 صفحات کے فرد جرم میں 592 لوگوں کو ملزم بنایا گیا ہے۔

ڈاکٹر رائے کا کہنا ہے کہ جن بڑے لوگوں کے نام اس میں آئے ہیں انھوں نے عدالت میں پیشگی ضمانت کی عرضی بھی داخل کی ہے۔ اب تک 245 ملزمین کو نوٹس بھیجا جا چکا ہے۔ سی بی آئی کے فرد جرم میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ پرائیویٹ میڈیکل کالجوں میں ایم بی بی ایس میں داخلے کے عوض 80 لاکھ اورپوسٹ گریجویشن کے لیے ایک کروڑ روپے تک سے زیادہ کی رقم لی گئی ہے۔

شیوراج حکومت میں اعلیٰ تعلیم کے وزیر رہے لکشمی کانت شرما، ان کے او ایس ڈی او پی شکلا، بی جے پی لیڈر کے ایک قریبی سدھیر شرما، ویاپم کے سابق کنٹرولر پنکج ترویدی، ویاپم کے کمپیوٹر انالسٹ نتن مہندر، گھوٹالے کے سرغنہ ڈاکٹر جگدیش ساگر جیل جا چکے ہیں۔ ان میں سے اب کئی ضمانت پر ہیں۔

یہ معاملہ 9 جولائی 2015 کو سی بی آئی کو سپرد کیے جانے سے قبل اس کی جانچ کر رہی ایس ٹی ایف نے ویاپم گھوٹالہ میں کل 55 معاملے درج کیے گئے تھے۔ جولائی 2013 میں یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد اس کی جانچ کا ذمہ اگست 2013 میں ایس ٹی ایف کے سپرد کیا گیا تھا۔ پھر ہائی کورٹ نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے سابق جج چندرش بھوشن کی صدارت میں اپریل 2014 میں ایس آئی ٹی بنائی جس کی نگرانی میں ایس ٹی ایف جانچ کر رہی تھی۔ اب معاملہ سی بی آئی کے پاس ہے۔

اس گھوٹالے کو کانگریس پارٹی ’مہا گھوٹالہ‘ کہتی ہے اور جانچ کے دوران جانچ افسران سمیت 48 لوگوں کی موت ہونے کے سبب وزیر اعلیٰ شیو راج کو ’شَو راج‘ کا نام دے چکی ہے۔ حزب مخالف پارٹی کا کہنا ہے کہ بدعنوانی میں ڈوبے بی جے پی لیڈران ملک کو بدعنوانی سے پاک کرنے کا صرف جملہ استعمال کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔